برلن: جرمنی کی پولیس نے دارالحکومت برلن کے ضلع موابت میں مہاجرین کے کیمپ میں ایک پاکستانی پر چاقو سے حملہ کرنے والے عراقی شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 29 سالہ عراقی کو شبہ تھا کہ پاکستانی شخص نے اس کی 8 سالہ بیٹی پر جنسی حملہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 27 سالہ پاکستانی شخص پر ایک 8 سالہ بچی پر جنسی حملے کے الزام پر پولیس کو کیمپ میں طلب کیا گیا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق جب پولیس پاکستانی شخص کو ہتھکڑیاں لگاکر گرفتار کرکے لے جارہی تھی کہ بچی کے والد نے راستے میں ہی اس پر چاقو سے یہ کہتے ہوئے حملہ کردیا کہ، 'تم اس سے نہیں بچ سکتے'۔

تاہم پولیس کی فائرنگ سے عراقی شخص شدید زخمی ہوگیا اور بعدازاں اُس نے ہسپتال میں دم توڑ دیا، دوسری جانب گرفتار شخص محفوظ رہا۔

پولیس نے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔

اس حوالے سے محکمہ پولیس میں اندرون خانہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، جبکہ پولیس یونین نے گولی مارنے والے افسران کی مذمت کی ہے۔

جرمنی نے گذشتہ برس ہزاروں پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دی تھی، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے تھا۔

مزید پڑھیں:یونان: مہاجر کیمپ میں 16 سالہ پاکستانی لڑکے کا ریپ

یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے، جب یونان کے مہاجر کیمپ میں بھی ایک 16 سالہ لڑکے کے ریپ کے الزام میں 4 پاکستانی لڑکوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

مذکورہ واقعہ یونان کے جزیرے لیسبوس میں موریا مہاجر کیمپ میں پیش آیا اور متاثرہ لڑکا خود بھی پاکستانی ہے۔

پولیس کے مطابق حراست میں لیے جانے والے پاکستانی لڑکوں کی عمریں 16 سے 17 برس کے درمیان ہیں اور انہیں جلد پروسیکیوٹر کے سامنے پیش کیا جائےگا۔

تبصرے (0) بند ہیں