حال ہی میں ایم ایس دھونی پر ایک فلم ریلیز ہوئی اور اسے 'سوانح حیات' قرار دیا گیا۔

سوانح حیات کا اصل مطلب کافی دلچسپ ہے کیونکہ اس طرح کی کسی فلم کا مطلب یہ ہے کہ کسی فرد کی زندگی کو بیان کیا جائے جو کہ واقعتاً درست اور مستند ہو، اگر ایسا نہیں ہوتا یا اہم تفصیلات کو چھوڑ دیا جاتا ہے تو بہتر ہے کہ اسے فکشن قرار دیا جائے۔

ایم ایس دھونی ۔ دی ان ٹولڈ اسٹوری بنانے والوں نے تین گھنٹے 10 منٹ تک ہمیں اس بارے میں آگاہ کرتے رہے، ایک ذی شعور شخص یقیناً توقع کرے گا کہ اہم تفصیلات کو منصفانہ انداز سے پیش کیا جائے گا۔

مگر وہ دھونی ہیں اور یہ بھارت ہے، جب کسی شخص جیسے محمد اظہر الدین کے بارے میں فلم بناتے ہوئے انہیں مدر ٹریسیا کی طرح دکھایا جاتا ہے، تو ہمیں صحیح معنوں میں کیا پانے کی توقع کرسکتے ہیں؟

وہ افراد جو 330 بھارتی روپے ادا کرکے ایم ایس دھونی کی زندگی کی کہانی کو ہیری پوٹر مووی پر ترجیح دیتے ہیں، جس میں مختلف چیزوں کو ناظرین سے چھپایا گیا ہو تو وہاں حقائق کی امید نہیں کی جاسکتی۔

ہماری خواہش ہے کہ اس فلم کا نام درست کیا جائے ' ایم ایس دھونی ۔ مائی چانس ٹو ری رائٹ ہسٹری، بس اسے دیکھیں اور تصور کریں کہ بتانے کے لیے کچھ نہیں چھوڑا گیا'۔

یقیناً ممکنہ طور پر یہاں ایسے افراد ہوں گے جنھیں دھونی کی ابتدائی زندگی سے دلچسپی ہوگی، مگر جب آپ اپنے رومانوی خیالی پلاﺅ سے جاگتے ہیں، خود کو یاد دلاتے ہیں کہ جس دھونی کو آپ جانتے ہیں وہ کرکٹ کھیلتا ہے، یہ وہ دھونی جس کی چھپی ہوئی کہانی آپ دیکھنا چاہتے ہیں، یہ وہ دھونی ہے جس کی آپ کو پروا ہے، کسی کو بھی دھونی کے بننے کے برسوں کی پروا نہیں، یہ وہ باب ہیں جو اس کی آنے والی کتاب کے اولین بابوں کو بھرنے کے لیے ہیں۔

تو دھونی کے کرکٹ کھیلنے کے برسوں کی پس پردہ اور تفصیلی کہانی کہاں ہے؟

ہم اس کے گلوو ورک یا بیٹنگ کی بات نہیں کررہے، ہمارا مطلب اس کی خوفناک ٹیسٹ کپتانی ہے، کیا وہ اپنے کردار سے باہر نکل کر بچ سکا، لارڈز میں خطرہ مول لینے کے اقدامات اس تمام داد کے مستحق ہیں جو اسے ملیں؟

ریکارڈز بتاتے ہیں کہ دھونی نے وطن میں 30 اور بیرون ملک 30 ٹیسٹ میچز کی کپانی کی، گھر میں اس نے حیران کن 21 میچ جیتے اور صرف تین میں ناکامی کا سامنا ہوا، ملک سے باہر وہ صرف 6 میچ جیتا اور انتہائی برے انداز سے 15 ہارا۔

فلم میں بھارتی سلیکٹرز پر اس کے کنٹرول پر بات کہاں ہے یا کیوں ہو باﺅلنگ لائن اپ کو تشکیل کیوں نہیں دے سکا؟

وہ واقعہ کہاں ہے جب اس نے اصرار کیا کہ اسٹورٹ بنی کو کھلایا جائے؟

آخر اس کے میڈیا سے خراب تعلق پر بات کیوں نہیں کی گئی؟ یہ وہی کھلاڑی ہے جس نے اکثر میچوں کے بعد اس طرح صحافیوں سے بدزبانی کی کہ رپورٹرز خود اعتراف کرتے ہیں کہ وہ کرکٹ کے ان سخت عناصر کے بارے میں سوالات کرنے سے ڈرتے ہیں جن میں وہ ملوث ہوسکتا ہے۔ایک بار وہ نیوزی لینڈ میں اس وقت پریس کانفرنس چھوڑ کر چلا گیا جب کسی نے ہمت کرتے ہوئے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں میچ فکسنگ کے بارے میں سوال کیا۔

مفادات کے تنازعے کے پیچیدہ معاملے پر کیوں روشنی نہیں ڈالی گئی یعنی بی سی سی آئی اور آئی پی ایل کے سابق سربراہ این سری نواسن اور دھونی کے تعلق جبکہ دھونی کے انڈیا سیمنٹس کے نائب صدر کے کردار کو کون بھول سکتا ہے جو سری نواسن کی ملکیت میں تھی؟

سر نواسن وہ شخص ہے جسے بھارتی سپریم کورٹ نے 'مکروہ' قرار دیا، ایسا شخص جس سے دھونی جڑا ہوا تھا۔

یقیناً سوانح حیات میں اس بند لفافے کی کہانی بھی شامل ہونے کی حقدار تی جسے جسٹس مدگل نے تحریر کیا؟ کیا ہمیں یہ یقین کرلینا چاہئے کہ یہ دھونی کی زندگی کا ایک بڑا تناﺅ نہیں تھا؟

چنائی سپر کنگز کا ڈراما کہاں ہے؟ دھوکے بازی اور کرپشن پر آئی پی ایل سے باہر ہونے والی یہ ٹیم وہی ہے جس کی قیادت دھونی کرتے ہوئے متعدد فیئر پلے ایوارڈز لیے، یہ وہ حقیقت ہے جو اب بھی محظوظ کرتی ہے۔

کم از کم 10 سوالات ایسے ہیں جو اس سوانح حیات میں پوچھے جانے چاہئے تھے، کیونکہ ان کے جواب کے بغیر ایک سوانح حیات مکمل نہیں ہوسکتی، بہتر تو یہ ہے کہ اسے دھونی کی ایک اور گمراہی قرار دینا چاہئے۔

سوچیں دھونی کی یہ کہانی کس حد تک بہترین ہوجاتی اگر درج ذیل سوالات پر روشنی ڈالی جاتی۔

1۔ ایسے الزامات موجود ہیں، غلط یا درست، کہ دھونی میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں، آپ کو ایسا کیوں محسوس ہوتا ہے کہ ان پر بات نہیں ہونی جبکہ ان الزامات پر تحقیقات جاری ے؟ اور جب ہم تحقیقات کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کس طرح بی سی سی آئی نے روی شاستری کی سربراہی میں اس معاملے کو دیکھنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی، جس میں شاستری نے حیران کن طور پر کچھ بھی دریافت نہ کرکے اپنے مالک کو شرمندہ کیا، (جسٹس مدگل کا خیال اس سے مختلف ہے)۔

2۔ آپ کو ایسا کیوں لگا کہ یہ آپ کا حق ہے کہ کھیل کی ساکھ کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچا کر بھی آپ کھیلنا جاری رکھ سکتے ہیں؟

3۔ آپ نے آئی پی ایل میں چنائی سپر کنگز بمقابلہ راجھستان رائلز میں ایک میچ ایسا کھیلا جسے مدگل رپورٹ میں ممکنہ فکسڈ کہا گیا ہے، اس میں کیا فکسڈ تھا؟

4۔ کیا آپ کے کسی بک میکر یا انڈر ورلڈ سے تعلقات رہے ہیں؟ کیا گروناتھ میاپن نے آپ کو کسی سے ملایا؟

5۔ کیا آپ کو کبھی نقد ادائیگی کی گئی یا کسی اور طرز میں، اس میچ کے بارے میں معلومات کے لیے جو آپ نے کھیلا؟

6۔ آپ کا انڈیا سیمنٹس کے نائب صدر کے طور پر کیا کردار تھا؟ آپ کے پاس کیا صلاحیتیں تھیں جو آپ کو یہ کردار ملا؟ انڈیا سیمنٹس کے بورڈ نے سب سے سخت سوال کونسا آپ سے پوچھا؟ (ہم تو سوچتے ہیں کہ کیا کوئی انٹرویو بھی ہوا تھا؟)۔

7۔ آپ 'مفادات کے ٹکراﺅ' کی وضاحت کیا کرتے ہیں؟

8۔ کیا آپ ایک پلیئر منیجمنٹ ایجنسی کی ملکیت کو تسلیم کرتے ہیں جو کچھ بھارتی کھلاڑیوں کو دیکھتی ہے کیا یہ مفادات کا ٹکراﺅ ہے؟ اگر ایسا نہیں تو وضاحت کریں کہ ہم اسے کیا کہیں؟

9۔ کیا سری نواسن نے کبھی آپ سے چنائی سپر کنگز میں میاپن کے کردار کے بارے میں جھوٹ بولنے کے لیے کہا؟

10۔ کتنی بار آپ نے بکیز کے رابطوں یا کوئی ایسی سرگرمی جو کہ جوئے بازی اور میچ فکسنگ کے حوالے سے کرکٹ ضابطہ اخلاق کے خلاف ہو، کی رپورٹ انتطامیہ کو کی؟

ہمارے پاس سوانح حیات کے حوالے سے مزید سوالات ہیں جن پر بات ہونی چاہئے تھی مگر ایک تین گھنٹے کی فلم میں اتنا کچھ ہی فٹ ہوسکتا ہے۔

کسی ایسی سوانح حیات کے بارے میں تصور کریں جو کہ مصباح کے بارے میں ہو، جو کہ ممکنہ طور پر اس وقت بیزار کن ہوگی جب وہ اپن ماضی کے دوبارہ تحریر نہ کرنا چاہئے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم ایس دھونی وائٹ کرکٹ بال کھیلنے والے عظیم ترین وکٹ کیپر بلے بازوں میں سے ایک ہیں، مگر ان کی زندگی کی کہانی اسی وقت دیکھنے کے قابل ہوتی جب وہ اپنے بارے میں سب کچھ بتانے کی بہادری دکھاتا۔

اس کے برعکس ہمیں ایک پروپگینڈہ فلم ملی جس میں ہمیں پھسلانے کی کوشش کرتے ہوئے اسے انا پرست شخص کے طور پر پیش کیا ہے۔

تو یہ واقعی ایک سوانح حیات نہیں، کیا واقعی ایسا ہے؟

یہ مضمون 9 اکتوبر کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا

تبصرے (0) بند ہیں