یانگون: بنگلہ دیش کی سرحد سے منسلک میانمار کی سرحدی چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق میانمار کے حکام کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے مغربی ریاست راکھائین میں ماؤنگداو میں 3 سرحدی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ حملے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم میانمار کے حکام نے روہنگیا کی مسلم اقلیت کے مبینہ جنگجوؤں کو حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

مقامی ریاست کے عہدیدار ٹن ماؤنگ سیو کے مطابق 'حملے کے نتیجے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی جبکہ ایک تاحال لاپتہ ہے'۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ حملے میں 8 مسلح افراد بھی ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش : روہنگیا پناہ گزینوں سے شادی پر پابندی عائد

ٹن ماؤنگ سیو نے الزام لگایا کہ حملہ آوروں کا تعلق روہنگیا سالیڈیرٹی آرگنائزیشن (آر ایس او) سے ہے۔

پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک حملہ آوروں کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ گروپ 1980 اور 1990 کی دہائی میں سرگرم تھا تاہم گذشتہ دو دہائیوں سے کسی نے بھی اس کا نام نہیں سنا۔

رواں سال مئی میں بنگلہ دیش سے متصل علاقے میں روہنگیا کے مہاجرین کیمپ کے قریب موجود ایک سیکیورٹی چیک پر حملہ کیا تھا، جس میں کیمپ کا بنگلہ دیشی کمانڈر ہلاک اور حملہ آور اس کا اسلحہ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ میانمار میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت ملک کی پانچ کروڑ تیس لاکھ کی آبادی میں سے 13 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کا شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار کے رہنما روہنگیا افرادکیلئےآواز بلند کریں، امریکا

یاد رہے کہ برما میں روہنگیا نسل کے لاکھوں مسلمانوں کو پچھلے کئی سال سے مقامی بدھ قبائل اور حکومت کی جانب سے وحشیانہ مظالم کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں در بہ در کی ٹھوکیں کھا رہے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران میانمار کے ان مسلمانوں کے خلاف مظالم اور پرتشدد حملوں کی لہر میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنا آبائی وطن سے نکلنا پڑا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں