بھارتی فوج کی فائرنگ سے 12 سالہ کشمیری کی ہلاکت
ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 12 سالہ کشمیری لڑکے کے ہلاکت کے بعد سری نگر میں ایک بار پھر مظاہرے شروع ہوگئے۔
گزشتہ روز سری نگر میں بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک 12 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوگیا تھے جسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ہفتے کی صبح چل بسا۔
بے گناہ کشمیری بچے کی ہلاکت کے بعد لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بھارت کے خلاف نعرے لگائے بعد ازاں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین کے لیے سری نگر کے قبرستان جاتے ہوئے مشتعل افراد نے انڈین فورسز پر پتھراؤ کیا جبکہ آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کرنے پر بھارتی فورسز نے انتباہی فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 12 سالہ لڑکے جنید احمد کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں جاری حالیہ انتفادہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 110 تک پہنچ گئی۔
پاکستان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 12 سالہ لڑکے کی ہلاکت کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور عوام ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری لڑکے جنید احمد کی ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہا رکرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔
کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
ہندوستانی فوج نے وادی کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔
کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔