مظفر آباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے لائن آف کنٹرول کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ مسترد کردیا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق راجہ فاروق حیدر کو دورہ ایل او سی کے موقع پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے مقامی لوگوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ کشمیر کے عوام دشمن کی جانب سے کسی بھی جارحیت کی صورت میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے عوام مکمل طور پر پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہندوستان کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعویٰ بے بنیاد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا ایل او سی پر اگلے مورچوں کا دورہ

قبل ازیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت نے اُڑی حملے کا ڈرامہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے رچایا۔

واضح رہے کہ اس قبل بھی رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کنٹرول لائن کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے بھارت کے آزاد کشمیر میں تین کلومیٹر تک اندر گھس آنے کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ فضائیہ، ہیلی کاپٹر اور زمینی فوج کو ایل او سی کے اندر بھیجے بغیر سرجیکل اسٹرائیک کیسے ہوسکتا ہے؟ اگر بھارتی فوجی تین کلومیٹر تک اندر آ جاتے تو آزاد کشمیر پر قبضہ ہوسکتا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بات تو عجیب ہے کہ بھارت نے دہشت گردوں کی لانچنگ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا لیکن شہید 2 فوجی ہوئے۔

یاسین ملک کی گرفتاری سے متعلق اقوام متحدہ کو خط

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کے نام خط لکھا جس میں انہوں نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کی غیر قانونی گرفتاری کا نوٹس لینے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:’اقوام متحدہ کشمیر میں تشدد کا نوٹس لے‘

ریڈیو پاکستان کے مطابق اپنے خط میں وزیر اعظم نے لکھا کہ یاسین ملک کی صحت کو درپیش سنگین خطرات کے باوجود بھارتی حکام جان بوجھ کر اس بات کو نذر انداز کررہے ہیں۔

یاسین ملک 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی حکام کی تحویل میں ہیں اور ان کی صحت کے حوالے سے ان کی اہلیہ مشال ملک نے بھی خدشات کا اظہا رکیا ہے۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا

بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں