کیگالی : افریقی ملک روانڈا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں 200 ممالک نے ریفریجریٹر اور ایئر کنڈشنر میں استعمال ہونے والی ماحول دشمن گرین ہاؤس گیسز کے خاتمے کے لیے قانونی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں۔

گرین ہاؤس گیسز کا ایک اہم حصہ ہائیڈرو فلورو کاربنز(ایچ ایف سیز) ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نسبت 10 ہزار گنا طاقتور اور نقصان دہ گیس ہے، اس گیس کے استعمال میں کمی لانے کے لیے معاہدے کے تحت ممالک کوتین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان تین گروپس کو خطرناک گیسزکے خاتمے کے لیے الگ الگ ڈیڈ لائنز دی گئی ہیں، اس معاہدے میں دنیا کی دو بڑی معشتیں امریکا اور چین بھی شامل ہیں۔

روانڈا کے دارالحکومت کیگالی میں ہونے والے اجلاس میں 200 ممالک کے ماحول دشمن گرین ہاؤس گیسز کے خاتمے کے لیے قانونی معاہدے پر اتفاق کا اعلان روانڈا کے وزیر ونسنٹ بروٹا نے کیا، امریکا کے سیکریٹری خارجہ جان کیری نے اس معاہدے کو ایک اہم اقدام قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 200 ممالک کا ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا معاہدہ

معاہدے کے تحت، یورپ اور امریکا سمیت ترقی یافتہ ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ گرین ہاؤس گیس کے استعمال میں مرحلہ وار کمی لائیں گے جبکہ 2019 میں 10 فیصد کمی سے شروع کرکے 2036 تک اس گیس کے استعمال کو 85 فیصد کم کر دیا جائے۔

بیشتر امیر ممالک ہائیڈرو فلور کاربنز کے استعمال میں کمی کا آغاز پہلے ہی کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی معاہدے پر175ممالک کےدستخط

معاہدے کے تحت ترقی پذیر ممالک کے 2 گروہ ان نقصان دہ گیسز کے استعمال کو 2024 یا پھر 2028 تک منجمد کرنے کے بعد بتدریج استعمال میں کمی لائیں گے، ہندوستان، ایران، عراق، پاکستان اور خلیجی ممالک اس دوسری ڈیڈلائن کے مطابق ایچ ایف سیز کے استعمال پر قابو پائیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اجلاس کے موقع پر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری نے پاکستانی حکام سے ملاقات کی — فوٹو: رائٹرز
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اجلاس کے موقع پر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری نے پاکستانی حکام سے ملاقات کی — فوٹو: رائٹرز

ان ممالک کو گرم آب و ہوا اور تیزی سے بڑھتے ہوئے متوسط طبقے کی وجہ سے زیادہ وقت درکار ہےجبکہ ہندوستان کو اپنی بڑھتی ہوئی صنعتوں کے نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماحولیات پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے افسر ایرک سولہیم کا کہنا تھا کہ پیرس میں گذشتہ سال دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کا عہد کیا گیا تھا جبکہ آج اس وعدے پر عمل کیا جا رہا ہے۔

ماحولیاتی بہتری کے لیے پیرس میں ہونے والے معاہدے کے برعکس کیگالی میں ہونے والا معاہدہ ممبر ممالک کو قانونی طور پر پابند کرتا ہے اور اس معاہدے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مدد بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آب و ہوا میں تبدیلی سے زراعت کو خطرہ

اقوام متحدہ کے مطابق ہائیڈرو فلورو کاربنز کے خاتمے کے لیے کئی ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

لیکن سائنسدان کہتے ہیں کہ ان ایچ ایف سیز کے جلد خاتمے سے ماحول میں بڑی تبدیلی آئے گی اور 2100 تک عالمی حدت میں ہونے والے اضافے کوآدھا ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کیا جاسکے گا۔

ماحولیات کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کےاٹھائے گئے اقدامات کے بعد ہائیڈرو فلورو کاربنز کے خاتمے اور اس سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے 2050 تک ایک ارب 60 کروڑ نئے ایئر کنڈشننگ یونٹس کو ایچ ایف سی گیس کے بجائے اسٹیم پر تبدیل کردیا جائے گا ۔

مزید پڑھیں: سکڑتے وسائل اور برباد ہوتی ماحولیات کا درد

ایچ ایف سیز کے خاتمے کے لیے ہونے والے یہ اقدامات مونٹرئیال پروٹوکول 1987 کے تحت کیے جارہے ہیں جو اس سے قبل کلورو فلورو کاربنز(سی ایف سیز) کا استعمال بھی متروک کرواچکی ہے۔

ان سارے اقدامات کا بنیادی مقصد زمین کو الٹرا وائلٹ شعاعوں سے محفوظ رکھنے والی اوزون کی تہہ کو نقصان سے بچانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں