لاہور: سپریم کورٹ کے جسٹس اقبال حمید الرحمٰن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوا دیا۔

جسٹس اقبال حمید الرحمٰن نے اپنا استعفیٰ لاہور سے بذریعہ کوریئر سروس صدر مملکت کو بھجوایا، جبکہ اس کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان، پرنسپل سیکریٹری اور وزارت قانون و انصاف اور انسانی حقوق کے سیکریٹری کو بھی بھجوائی گئی۔

ڈان کو دستیاب کاپی کے مطابق جسٹس حمید الرحمٰن نے استعفیٰ ہاتھ سے تحریر کیا، جس میں انھوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

جسٹس حمید الرحمٰن نے اپنے استعفیٰ کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔

واضح رہے کہ 26 ستمبر کو سپریم کورٹ کے ایک جج جسٹس امیر ہانی مسلم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تقرریوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جو اُس وقت کی گئی تھیں جب جسٹس حمید الرحمٰن اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔

جسٹس حمید الرحمٰن کو 3 جنوری 2011 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا، جنھیں بعدازاں 25 فروری 2013 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کردیا گیا تھا۔

چند دن قبل اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد وقاص نے سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی تھی کہ جسٹس حمید الرحمٰن کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکا جائے۔

یاد رہے کہ جسٹس حمید الرحمٰن لاہور ہائی کورٹ کے ان تین ججز میں شامل تھے جنھوں نے 3 نومبر 2007 کو صدر پرویز مشرف کی جانب سے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کیے جانے کے بعد نافذ کردی عبوری آئینی حکم کے تحت حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ خبر 24 اکتوبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں