بنگلہ دیش: خانہ کعبہ کی مبینہ توہین پر مندروں پر حملے

31 اکتوبر 2016
مشرقی ضلع براہمن باریا میں واقع مندر کے باہر توڑ پھوڑ کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
مشرقی ضلع براہمن باریا میں واقع مندر کے باہر توڑ پھوڑ کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ڈھاکا: فیس بک پر خانہ کعبہ کی مبینہ توہین پر بنگلہ دیش میں مشتعل افراد نے ہندوؤں کے 15 مندروں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ان کی املاک پر بھی حملہ کیا۔

ایک مقامی ہندو مچھیرے نے فیس بک پر خانہ کعبہ کی ایک تصویر لگائی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ ہندوؤں کا بھگوان سعودی عرب میں موجود خانہ کعبہ کے اندر موجود ہے۔

ضلعی پولیس چیف میزان الرحمان نے کہا کہ دو اسلامک گروپ مچھیرے کئی گرفتاری اور اسے سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے تھے کہ اس دوران 100 سے 150 لوگوں نے مندروں پر حملہ کردیا۔

ایک مقامی ہندو رہنما کے مطابق ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی ک دوران 15 مندروں کو نقصان پہنچا کر بھگوان کی متعدد مورتیوں کو توڑ دیا گیا۔

سومیش رائے نامی مقامی رہنما نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشتعل افراد نے ہندوؤں کے 200 گھروں کو نقصان پہنچایا اور آٹھ دکانوں کو آگ لگا دی اور حملے کے دوران مزاحمت کرنے والے 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق انہوں نے ہنگامہ آرائی میں ملوث نو افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید حملوں سے بچاؤ کیلئے پیرا ملٹری فورسز کو علاقے میں تعینات کردیا گیا ہے۔

ناصر نگر پولیس کے سربراہ عبدالقادر نے بتایا کہ انہوں نے فیس بک پوسٹ لگانے والے 30 سالہ ہندو شخص کو بھی گرفتار کر لیا ہے اور اس نے وہ پوسٹ ہٹا دی ہے تاہم انٹرنیٹ استعمال کرنے کے قوانین کی خلاف ورزی پر ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

16 کروڑ آبادی کے حامل بنگلہ دیش کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے جہاں ملک میں صرف دس فیصد آبادی ہندوؤں پر مشتمل ہے۔

بنگلہ دیش میں توہین مذہب کے نام پر حالیہ چند ماہ کے دوران مذہبی اقلیتوں، سیکولر بلاگرز، پبلشرز، مصنفین، غیر ملکیوں اور دیگر افراد پر حملے کیے گئے ہیں۔

2014 کے متنازع انتخابات میں اپوزیشن کے بائیکاٹ اور شیخ حسینہ واجد کی سیکولر جماعت کی کامیابی کے بعد بھی مندروں پر اس طرح کے حملے کیے گئے تھے۔

ہندوؤں کے مقامی رہنما رانا داس گپتا نے کہا کہ ہم اس طرح کے متواتر واقعات سے تنگ آ گئے ہیں۔ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ واقعے میں ملوث ملزمان کو آج تک کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں