پنجاب بھر میں دھند کے باعث حادثات، 16 افراد ہلاک

04 نومبر 2016
موٹر  وے  کے علاوہ دیگر شاہراہوں پر بھی حادثات ہوئے — فوٹو : اے پی پی
موٹر وے کے علاوہ دیگر شاہراہوں پر بھی حادثات ہوئے — فوٹو : اے پی پی

لاہور: پنجاب کے میدانی علاقوں میں دھند کی وجہ سے حد نگاہ شدید کم ہوگئی، جس کے باعث موٹروے پر متعدد حادثات میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔

ہوا میں نمی کے بڑھتے دباؤ اور رات میں ہونے والی سردی کی وجہ سے لاہور کو دھند کی گہری چادر نے اپنی لپیٹ میں لیے رکھا، دن چڑھنے کے ساتھ ساتھ باٹاپور کے نزدیک ٹھوکر نیاز بیگ سے جی ٹی روڈ تک میٹرو ٹرین کے زیرتعمیر راستے ، فضا کو آلودہ کرتی اسٹیل ملز اور ٹریفک سے بھری سڑکوں اور گاڑیوں کے دھویں سے اس دھند میں اضافہ ہوتا گیا۔

رات میں دھند میں سفر مزید خطرناک ہو جاتا ہے — فوٹو : آن لائن
رات میں دھند میں سفر مزید خطرناک ہو جاتا ہے — فوٹو : آن لائن

موٹر سائیکل سوار دھند کی وجہ سے آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن کے ساتھ ساتھ تکلیف کی شکایت کرتے رہے جبکہ یہ دھند سانس کی بیماری میں مبتلا افراد کی تکلیف میں اضافے کا بھی سبب بنی۔

دھند کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قائم کمیٹی کے سربراہ اور مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ دھند کی وجہ لاہور میں جاری ترقیاتی کام نہیں ہے، دھند کی یہ چادر پورے صوبے پر چھائی ہوئی ہے، اس کے اثرات سے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اگر اسکولز بند کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ بھی کریں گے۔

— فوٹو : آن لائن
— فوٹو : آن لائن

موٹر وے اتھارٹی کا بتانا تھا کہ رائیونڈ میں منعقد ہونے والے سالانہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے پشاور سے 300 سے 400 گاڑیوں کا قافلہ پنجاب کے راستے میں ہے، انہیں مطلع کیا گیا تھا کہ حافظ آباد سے پہلے موٹر وے پر سفر ترک کردیں، دھند کی وجہ سے حد نگاہ سفر ہونے کے باعث سفر میں خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ قافلہ لاہور کی جانب بڑھتا رہا۔

دھند میں الجھن کا شکار ہوکر ایک پک اپ ڈرائیور نے سامنے آتی گاڑی کے تبدیلی کے اشارے کو نظرانداز کرکے بیچ راستے میں اچانک بریک لگادیئے، جس کے بعد پیچھے آنے والی گاڑیاں یکے بعد دیگرے ایک دوسرے سے ٹکراتی چلی گئیں اور حادثہ 12 افراد کی جان لینے کا سبب بنا، اس کے علاوہ 5 مسافر شدید زخمی بھی ہوئے۔

دھند سے شہریوں کو سانس لینے میں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا— فوٹو: آن لائن
دھند سے شہریوں کو سانس لینے میں بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا— فوٹو: آن لائن

دوسری جانب، فیصل آباد میں چراغ آباد انٹرچینج پر 2 گاڑیوں میں تصادم کی وجہ سے خاتون اور اس کا بیٹا چل بسے۔

شیخوپورہ میں بھی دھند کے باعث گاڑیوں میں تصادم کی وجہ سے 2 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق، صوبے کے دیگر حصوں میں دھند کی وجہ سے مزید ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔

موٹروے حکام اور ہائی وے اتھارٹی کے مطابق، لاہور سے میاں چنوں تک ملتان روڈ شدید دھند کی لپیٹ میں رہا اور حد نگاہ صفر ہوگئی، محکمہ موسمیات لاہور کے ایک سینئر افسر کے مطابق شمالی علاقہ جات سے گزرنے والی مغربی ہوا کی تازہ لہر کے بعد دھند میں کمی آئی ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ ریاض خان کے مطابق دھند کی یہ چادر آئندہ دو تین روز میں مغربی سمت سے آنے والی ہواؤں کی وجہ سے بننے والے بادلوں اور بارش کے نتیجے میں کم ہوجائے گی، لیکن کم بارش یا بالکل بارش نہ ہونے کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ صورتحال دسمبر تک کم و بیش ایسی ہی رہے۔

سال کے اس حصے میں ملک کے میدانی علاقوں کو عموماً اوس کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن بڑھتی ہوئی ہوائی آلودگی کی وجہ سے لاہور کو شدید دھند کا سامنا ہے۔

سیکریٹری ماحولیات سیف انجم کے مطابق فیکٹریوں سے خارج ہونے والا دھواں اور مٹی لاہور میں فضائی آلودگی کا سبب ہے، اور ضروری ہے کہ لاہور کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر حصوں میں بھی ماحولیاتی قوانین کا اطلاق یقینی بنایا جائے۔

ایک افسر کے مطابق، لاہور کے شمالی حصے میں تقریباً 300 اسٹیل ملز موجود ہیں، بٹاپور تک موجود ان فیکٹریوں میں فیول کے طور پر کچرے اور استعمال شدہ ٹائرز کو استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ خبر 4 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں