بیروت: شام کے شہر الراقۃ میں امریکی اتحادی فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں 20 شہری ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اتحادیوں نے اس علاقے میں فضائی حملے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ حملے میں شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ الراقۃ کے شمالی علاقے میں الہشا گاؤں میں رات گئے ہونے والی بمباری میں درجنوں شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: شام:امریکی اتحاد کی بمباری میں 62 فوجی ہلاک

مانیٹرنگ گروپ کے چیف رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ 'فضائی حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے جس میں 9 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں'۔

ابتدا میں گروپ نے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 16 بتائی تھی۔

عبدالرحمٰن نے کہا کہ فضائی کارروائی میں 32 افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔

مانیٹرنگ گروپ کے چیف کا کہنا تھا کہ امریکی اتحاد کی جانب سے ستمبر 2014 سے شام میں جاری فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد 680 ہوگئی ہے جس میں 169 بچے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: ہسپتال پر بمباری میں 27 افراد ہلاک

خیال رہے کہ الہشا پر داعش کے جنگجو قابض ہیں اور حال ہی میں امریکی اتحاد میں شامل مقامی فورسز نے اس علاقے پر حملہ کیا ہے۔

امریکی اتحاد کے ترجمان کرنل جان دورین نے بتایا 'ابتدائی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں فضائی کارروائی ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'واقعے میں شہریوں کی ہلاکتوں رپورٹس ہیں، تاہم واقعے کہ ذمہ داروں کے تعین کیلئے مزید تفتیش کی ضرورت ہے'۔

ادھر کردش عرب اتحاد کی خاتون ترجمان جیہان شیخ احمد نے حملے میں شہریوں کی ہلاکت کو مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھیں: شام: فضائی کارروائیوں میں 51 شہری ہلاک

انھوں نے کہا کہ 'ایسی کوئی چیز سامنے نہیں آئی اور ایسے تمام دعوے داعش کی جانب سے کیے جارہے ہیں'۔

خیال رہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت میں 2011 میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی، جس کے بعد سے گزشتہ 5 سال میں 3 لاکھ سے زائد افراد اس جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں اور شام میں امریکا اور اتحادیوں کے علاوہ روس اور شام کے جہاز بھی فضائی حملوں میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ جون 2014 میں شام اور عراق کے ایک بڑے رقبے پر شدت پسند تنظیم داعش نے قبضہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ابوبکر البغدادی کو اپنا خلفیہ مقرر کیا تھا، داعش کے خلاف شام اور روسی اتحاد کے علاوہ امریکا اور اس کے حامی ممالک فضائی کارروائی کر رہے ہیں، دوسری جانب داعش مخالف القاعدہ کی حامی النصرہ فرنٹ سمیت مختلف چھوٹے گروہ بھی شام کے دیگر علاقوں پر قابض ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: امریکی اتحادیوں کے فضائی حملے میں 56 شہری ہلاک

شام میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مذاکراتی عمل بھی شروع کیا گیا، مذاکراتی عمل کے دوران فروری میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا لیکن اس جنگ بندی کا اطلاق داعش اور القاعدہ پر نہیں کیا گیا۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں کا ماننا ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یہاں کے شہریوں کو ادویات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں