روم: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے ساتھ انتہائی خوفناک حادثات کا سلسلہ جاری ہے اور بحیرہ روم میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 240 مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں 3200 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

حالیہ ہلاکتوں کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ریفیوجی ایجنسی) کو ان حادثات میں بچ جانے والے 15 افراد نے بتایا، یہ افراد اس بد نصیب کشتی میں سوار تھے جس میں 135 افراد سفر کررہے تھے۔

بحیرہ روم میں حالیہ خراب موسم کے باعث حادثے میں 95 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے، مذکورہ حادثے میں ہلاک ہونے والے صرف 9 افراد کی لاشوں کو ہی سمندر سے نکالا جاسکا۔

مزید پڑھیں: لیبیا: مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، 100 سے زائد ہلاک

اٹلی کوسٹ گارڈ کے مطابق 5 مختلف ریسکیو آپرینشز کے دوران کم سے کم 580 افراد کو بچایا گیا جبکہ ایک لاش بھی سمندر سے نکالی گئی۔

یاد رہے کہ بحیرہ روم میں سمندری سفر کرنے والے بیشتر مہاجرین لیبیا سے اٹلی کی جانب نقل مکانی کررہے تھے۔

خیال رہے کہ رواں سال کم سے کم 4000 مہاجرین خطرناک بحیرہ روم کی لہروں کا شکار ہو کر مختلف سمندری حادثات میں ہلاک یا لاپتہ ہوگئے ہیں۔

4 نومبر 2016 کو لیبیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی دو کشتیاں الٹ جانے کے نتیجے میں 110 سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔

21 اپریل 2016 کو اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ریفیوجی ایجنسی) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیرہ روم میں کشتی سمندر میں ڈوب جانے کے مختلف واقعات میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ روم: کشتی الٹنے سے 500 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

19 اپریل 2016 کو غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے تارکین وطن کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوبنے سے 200 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔

23 ستمبر 2016 کو مصر کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹنے کے واقعے میں 162 افراد ہلاک ہوئے، مذکورہ کشتی پر 400 سے زائد افراد سوار تھے۔

29 مئی 2016 کو اقوام متحدہ نے رواں ہفتے میں لیبیا کے ساحلی علاقے میں تارکین وطن کی متعدد کشتیاں ڈوب جانے سے 700 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

15 اپریل 2015 کو لببیا سے اٹلی جانے کے خواہشمند تقریباً 400 تارکین وطن کشتی ڈوبنے سے ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں