پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پاناما کیس ٹرائل شریف خاندان کا ہے اس لیے انہیں عدالت طلب کرکے ذرائع آمدن، لندن میں خریدی گئی جائیدادیں اور بیرون ملک پیسہ منتقل کرنے سے متعلق سوالات پوچھے جانے چاہیئے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل حامد خان کی کیس سے علیحدگی پر کہا کہ حامد خان کے ساتھ زیادتی ہوئی اور میڈیا نے ان کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکیل اپنے طور پر کیس چلاتا ہے اور جج اکثر اختلاف بھی کرتے ہیں، لیکن اس کیس میں ججز کے پاس تنقید کا زیادہ جواز نہیں تھا، کیونکہ بار ثبوت حامد خان پر نہیں ہے بلکہ نواز شریف اور ان کے خاندان پر ہے جو املاک کی ملکیت تسلیم کرچکے ہیں جس کی رو سے بار ثبوت مکمل طور پر ان پر ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: حامد خان کی پی ٹی آئی کی نمائندگی سے معذرت

اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ ٹرائل شریف خاندان کا ہے جنہیں بلا کر ان کے ذرائع آمدن، لندن میں خریدی گی جائیدادیں اور بیرون ملک پیسہ منتقل کرنے سے متعلق سوالات پوچھنے چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ثابت کیا جائے کہ قطر کے شہزادے کے خط میں دستخط اصلی ہیں یا جعلی؟ اور اس کے مندرجات درست ہیں یا نہیں؟ کوئی بھی دستاویز عدالت میں اس وقت تک ثابت نہیں ہوسکتی جب تک متعلقہ شخص عدالت میں حلف اٹھا کر اس کی تصدیق نہ کرے، جبکہ جس نے یہ دستاویز پیش کی ہے اس نے اسے ثابت کرنا ہے، اس خط کو شریف خاندان نے ثابت کرنا ہے جو اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور ثابت کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جو خط لکھنے والا ہے وہ عدالت میں پیش ہو اور وہ اس بار ثبوت کو خارج کرے۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: شریف خاندان کے خلاف شواہد سپریم کورٹ میں جمع

پاناما لیکس کیس میں پی ٹی آئی کی جانب سے قانونی تجاویز مانگنے کی خبر پر اعتزاز احسن نے کہا کہ ’میں اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کروں گا، لیکن میری ایک دو بار پی ٹی آئی کے ایک رہنما سے بات ہوئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حامد خان ایک بہترین وکیل ہیں، انہیں دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیئے ان کا کیس مضبوط ہے اور شریف خاندان کا کیس کمزور ہے۔

واضح رہے کہ سینئر وکیل اور تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ٹیلی فونک رابطے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی سے معذرت کرلی تھی۔

حامد خان کا موقف تھا کہ میڈیا پر جاری مہم کے بعد ان کے لیے اس کیس کی مزید پیروی کرنا ممکن نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں