کراچی: وفاقی حکومت نے ہجرت کرکے آنے والے نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کردیئے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں شکار کے سیزن 17-2016 کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں حالانکہ یہ پرندہ عالمی تحفظ کی فہرست میں شا مل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو اجازت نامے جاری کیے گئے ان میں قطری شہزادہ شیخ حماد بن جاسم بن جابر الثانی بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ جب خصوصی اجازت نامہ قطری شہزادے کو جاری کیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی شہزادے کے لیے چاغی میں نایاب پرندے کے شکار کی اجازت

واضح رہے کہ حال میں قطری شہزادے کا تذکرہ سپریم کورٹ میں ہونے والی پاناما گیٹ کیس کی سماعت کے دوران بھی ہوا جب حکومت کی جانب سے ان کا خط عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

اپنے خط میں قطری شہزادے نے اپنے والد کے وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم اور ان لندن فلیٹس کے حوالے سے تفصیلات بتائی تھیں جو پاناما گیٹ کیس کی سماعت کا بنیادی نقطہ ہے۔

واضح رہے کہ تلور بین الاقوامی کنونشنز اور سمجھوتوں کے تحت معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کی فہرست میں شامل ہے جبکہ پاکستان نے بھی ان پر دستخط کیے ہیں۔

اس کے علاوہ ان پرندوں کے شکار پر جنگلی حیات کے تحفظ کے مقامی قانون کے تحت بھی پابندی ہے، پاکستانی شہریوں کو ان پرندوں کے شکار کی اجازت نہیں تاہم زیادہ تر عرب شکاری انہیں نشانہ بناتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نایاب پرندوں کے شکار کے اجازت نامے عدالت میں چیلنج

ذرائع کے مطابق شہزادہ حماد کے شکار کے لیے جو علاقے مختص کیے گئے ہیں ان میں پنجاب کے ضلع بھکر اور جھنگ شامل ہیں اور انہیں 10 روز میں 100 پرندوں کا شکار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

قطری سفارتخانے کو بھیجے جانے والے خط (ڈی سی پی ، پی اینڈ آئی) –17 /19/6/2016 ایلوکیشن میں کہا گیا کہ : ’اسلامہ جمہوریہ پاکستان کی وزارت خارجہ اس بات کا اظہار کرتے ہوئے اعزاز محسوس کررہی ہے کہ حکومت پاکستان نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ قطر کے سابق وزیر اعظم شہزادہ حماد بن جاسم بن جابر الثانی کو تلور (ہوبارا بسٹرڈ) کے شکار کے سیزن 17-2016 کے لیے بھکر اور جھنگ کے اضلاع مختص کردیئے جائیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: قطری شہزادے کو 80 ہزار کا جرمانہ

وزارت خارجہ کے خط کے ساتھ شکار کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ تین ماہ پر مشتمل شکار کا موسم یکم نومبر کو شروع ہوگا اور 31 جنوری 2017 کو ختم ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجازت نامے کی کاپیاں متعدد سرکاری افسران کو بھیجی گئی ہیں جن میں وائلڈ لائف کنزرویٹر امید خالد ، کلائمٹ چینج ڈویژن ، بلڈنگ نمبر 144، ایف 8 مرکز ، اسلام آباد بھی شامل ہیں تاکہ انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا جاسکے اور وہ ضروری اقدامات کرسکیں۔


یہ خبر 20 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

nadeem Nov 20, 2016 09:56am
میرے پیارے اللہ میاں یہ کیسا دستور ہے ہمارے لیے نایاب ہے ان کو خاص رعایت ہے........ ان کے بچے شہزادے ہیں ہمارے بچے مجرم ہیں انکل سرگم سے متاثر ہو کر.......
Sharminda Nov 20, 2016 05:04pm
Suo moto. I suggest Supreme Court should consider setting-up hot-line or online reporting such issues that can be considered for suo moto. unless they also have lost hope.