وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2015 کے دوران مختلف ممالک سے تقریباً ڈھائی لاکھ پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

’لیبر مائیگریشن فرام پاکستان: 2015 اسٹیٹس رپورٹ‘ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2012 سے 2015 کے دوران 2 لاکھ 42 ہزار 817 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

پاکستانیوں کی سب سے زیادہ ملک بدری سال 2014 میں دیکھنے میں آئی جب 73 ہزار 64 پاکستانی شہری مخلتف ممالک سے نکالے گئے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سے 120 پاکستانی ڈی پورٹ

سب سے کم تعداد 2010 میں رہی اور اس برس صرف 46 ہزار 32 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔


2012 سے 2015 کے درمیان ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی

  • سعودی عرب : ایک لاکھ 31 ہزار 643
  • متحدہ عرب امارات:32 ہزار 458
  • ایران:28 ہزار 684
  • عمان:17 ہزار 248
  • یونان:14 ہزار 145
  • برطانیہ:9 ہزار 778
  • ملائیشیا:8 ہزار 861

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2007 سے جون 2015 تک مختلف ممالک سے 5 لاکھ 13 ہزار 231 پاکستانی شہریوں کو ملک بدر کیا گیا جو اس رجحان میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اور ساتھ ہی انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے بھیجنے کے کاروبار میں اضافے کا بھی عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان 'مونا لیزا' کو ڈی پورٹ کردیا گیا

اقوام متحدہ کے دفتر برائے ڈرگس اینڈ کرائم (یو این او ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیے جانے والے زیادہ تر پاکستانی کا تعلق صوبہ پنجاب خاص طور پر گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاء الدین، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور سیالکوٹ سے تھا۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ ہونے والے زیادہ تر پاکستانی شہری کاروباری افراد یا ملازمت کے تلاش میں وہاں گئے تھے۔

ایران سے ڈی پورٹ ہونے والے زیادہ تر وہ لوگ تھے جو یونان جانے کی خواہش میں ایران تک پہنچے تھے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک سے ہونے والی ملک بدری زیادہ تر سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر کی گئی۔

مزید پڑھیں: یونان سے ڈی پورٹ 30 افراد واپس بھیج دیے گئے

06-2005 سے 15-2014 کے دوران تقریباً 9 لاکھ 32 ہزار 51 تارکین وطن مکمل قانونی دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک میں پھنس گئے تھے جس کے بعد انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا۔

سب سے زیادہ 8 لاکھ 82 ہزار 887 پاکستانیوں کو جدہ جبکہ دوحہ اور قطر سے 4200 شہریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

اس عرصے کے دوران 14 ہزار 628 پاکستانی شہری مختلف ملکوں کی جیلوں میں قید رہے جبکہ قونصل خانے کے حکام اور کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں نے تارکین وطن کی ملازمت کے مقامات کا 4200 بار دورہ کیا۔

نگرانی کے لیے حکام کی جانب سے سب سے زیادہ دورے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی (1863) میں کیے گئے جبکہ کویت میں 652، منامہ میں 496 اور سیئول میں 400 دورے کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں