ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں تصدیق کی ہے کہ وہ تعلقات بہتر بنانے کے لیے تیار ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر براک اوباما کا روس میں خیرمقدم کریں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ولادی میر پیوٹن نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا، 'نومنتخب صدر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ امریکا اور روس کے تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں، میں نے بھی ان سے یہی کہا، تاہم ابھی اس حوالے سے بات چیت نہیں ہوئی کہ ہم کہاں اور کب ملیں گے'۔

ایپک (APEC ) کے سربراہی اجلاس کے بعد لیما میں نیوز کانفرنس کے دوران پیوٹن نے مزید بتایا کہ روس تیل کی پیداوار کو موجودہ سطح پر منجمد کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

روسی صدر نے مزید بتایا کہ انھوں نے اتوار 20 نومبر کو لیما میں ہونے والی ملاقات کے دوران 'مشترکہ کاموں' کے حوالے سے اوباما کا شکریہ ادا کیا۔

پیوٹن کا کہنا تھا، 'میں نے اوباما کو بتایا کہ جب بھی وہ آنا چاہیں، ہمیں انھیں روس میں دیکھ کر خوشی ہوگی'۔

یاد رہے کہ اپنی صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن، امریکی صدر براک اوباما کے مقابلے میں کئی گنا بہتر لیڈر ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی روسی صدر کی کئی بار تعریف کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: روسی صدر،براک اوباما سے بہتر لیڈر ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے کہ 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ ، ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو اَپ سیٹ شکست دے کر امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوئے۔

وہ جنوری کے مہینے میں براک اوباما کی جگہ عہدہ صدارت سنبھال لیں گے۔

دوسری جانب ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اگر روس بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ، روس کا بخوبی سامنا کریں گے، اوباما

شام اور یوکرین کے تنازع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا، ’روس ایک اہم ملک اور ملٹری سپر پاور ہے، جس کا دنیا بھر میں اثر و رسوخ ہے۔‘

براک اوباما کا مزید کہنا، ’مجھے امید ہے کہ اگر روس لوگوں کو تکلیف پہنچاتا ہے، بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، چھوٹے ممالک کو غیر محفوظ چھوڑتا ہے یا شام جیسے خطے میں طویل مدتی مسائل پیدا کرتا ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ صرف روس سے چند معاہدوں کی منسوخی تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس حوالے ہر ممکن اقدام کریں گے۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں