ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ نیند میں گزارتے ہیں اور رات کی اچی نیند درحقیقت بہت زیادہ معنی رکھتی ہے۔

جب آپ مناسب آرام کرتے ہیں تو ہمارے دماغ اور جسم زیادہ بہتر کرپاتے ہیں جبکہ آپ تھکاوٹ کے شکار ہوں تو ہر چیز مشکل ہوجاتی ہے۔

نیند کی کمی چڑچڑے پن کا شکار کردیتی ہے، چیزوں پر توجہ مرکوز نہیں ہوپاتی اور بیمار بھی ہوجاتے، یہ عادت صحت کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے جلد سے لے کر جسمانی دفاعی نظام تک اور سب سے بڑھ کر صحت مند وزن کو برقرار رکھنا ناممکن ہوجاتا ہے۔

جی ہاں نیند کی کمی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے جس کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔

ہر وقت بھوک کا احساس

نیند کی کمی کا شکار دماغ کھانے کی اشتہا کا شکار ہوجاتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی کے نتیجے میں متعدد ہارمونز اور دماغی کیمیکلز جو کہ بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں، متاثر ہوتے ہیں اور بھوک بڑھانے والا ہارمون زیادہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں آپ زیادہ کھانے لگتے ہیں اور موٹاپا یقینی ہوجاتا ہے۔

ناقص غذا کی خواہش میں اضافہ

اس کی وجہ تو واضح نہیں مگر یہ یقینی ہے کہ تھکاوٹ کا شکار دماغ یہ مشورہ دیتا ہے کہ ہر وہ چیز کھائی جانی چائے جو فوری توانائی فراہم کرے، اسی لیے چینی اور کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے خاص طور پر اگر ہم زیادہ وقت تک جاگنا چاہتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق نیند کی کمی دماغی ریسیپٹرز پر اسی طرح اثرانداز ہوتی ہے جیسے بھنگ کا استعمال کیا گیا ہو، میٹھے اور جنک فوڈ میں کیلوریز بہت زیادہ ہوتی ہیں جو کہ جسمانی وزن میں اضافہ یقینی بناتے ہیں۔

میٹابولزم کی رفتار بھی کم

اس عادت کے نتیجے میں لوگ نہ صرف نقصان دہ غذاﺅں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں بلکہ جسم کے اندر انہیں ہضم کرنے کا عمل بھی سست ہوجاتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق صرف ایک ہفتے تک بھی نیند کی کمی میٹابولزم کو نقصان پہنچاتی ہے، خاص طورپر جسم کی گلوکوز کو پراسیس کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے جس سے انسولین کی حساسیت پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسم چینی کو گھلانے کی بجائے زیادہ ذخیرہ کرنے لگتا ہے جو کہ آگے بڑھ کر ذیابیطس کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں بھی متاثر

مناسب نیند متحرک اور فٹ رہنے کے لیے بہت ضروری ہے، اگر اس سے الٹ ہو تو پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جسمانی طور پر فٹنس نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے، ایسی صورت میں کون ہوگا جو جسمانی طور پر سرگرم رہنا پسند کرے گا؟ اگر مسلسل نیند کی کمی کا سلسلہ برقرار رہے تو ورزش جیسی صحت مند سرگرمی کو بھول جانا ہی بہتر ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں