کریم نے پاکستان میں خواتین ڈرائیورز بھی متعارف کرادیں

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2016
آسیہ عبدالعزیز کراچی میں کریم کی ڈرائیور ہیں— فوٹو / رائٹرز
آسیہ عبدالعزیز کراچی میں کریم کی ڈرائیور ہیں— فوٹو / رائٹرز

ٹیکسی سروسز فراہم کرنےوالی کمپنی کریم نے پاکستان میں خواتین ڈرائیورز متعارف کرادیں جو مرد و خواتین دونوں طرح کے مسافروں کو ان کی منزل تک پنچاسکیں گی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق حریف کمپنی اوبر کے مقابلے میں مشرق وسطیٰ، شمالی افریقا اور پاکستان کے تقریباً 32 شہروں میں کریم کا مارکیٹ شیئر زیادہ ہے۔

اب پاکستان میں کریم نے خواتین ڈرائیورز کو متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے اور ابتدائی طور پر خواتین ڈرائیورز کی سروس کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں دستیاب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر بمقابلہ کریم : کونسی سروس زیادہ بہتر؟

پاکستان میں کریم کے جنرل منیجر احمد عثمان نے بتایا کہ ’ہم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین کو بھی مناسب آمدنی حاصل کرنے کے اتنے ہی مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں جتنے مردوں کو دستیاب ہیں‘۔

کریم کی ایک ڈرائیور یاسمین پروین اسلام آباد میں اپنی ورک ایپ چیک کررہی ہیں — فوٹو / رائٹرز
کریم کی ایک ڈرائیور یاسمین پروین اسلام آباد میں اپنی ورک ایپ چیک کررہی ہیں — فوٹو / رائٹرز

انہوں نے بتایا کہ اب تک 7 خواتین ڈرائیورز نے کمپنی میں شمولیت کے لیے کوالیفائی کیا ہے تاہم اب بھی درخواستیں وصول کی جارہی ہیں اور امید ہے کہ مزید خواتین بھی اس میں دلچسپی لیں گی۔

30 سالہ زہرا علی بھی ان میں سے ایک ہیں جنہوں نے ایک دوست سے کریم کے بارے میں سنا تھا جس کے بعد انہیں خیال آیا یہ ان کے لیے اپنے دو بچوں کو باعزت طریقے سے پالنے کا موقع ہوسکتا ہے جن کی ذمہ داری دو برس قبل ان کے شوہر کی موت کے بعد ان پر آگئی تھی۔

ان کے پاس اتنی رقم موجود تھی کہ رواں برس انہوں نے ایک کار خریدی اور ڈرائیونگ لائسنس بھی بنوالیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے مزید 5 شہروں میں کریم سروس کا آغاز

چند ماہ قبل جب انہوں نے کریم کے لیے ڈرائیونگ کی درخواست دی تو انہیں بتایا گیا کہ فی الحال خواتین کے لیے کوئی اسامی موجود نہیں ہے۔

تاہم بعد میں کریم کی جانب سے انہیں فون کرکے خوش خبری سنائی گئی۔

زہرا لاہور کی رہائشی ہیں، رائٹرز کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ ’ڈرائیونگ واحد ایسا ہنر ہے جو مجھے آتا ہے ، اب میں اپنے بچوں کی باعزت طریقے سے پرورش کرسکتی ہوں، انہیں اچھی تعلیم دے سکتی ہوں‘۔

خواتین کمزور نہیں

یاسمین پروین سفر پر روانہ ہونے سے قبل شیشہ ٹھیک کررہی ہیں — فوٹو / رائٹرز
یاسمین پروین سفر پر روانہ ہونے سے قبل شیشہ ٹھیک کررہی ہیں — فوٹو / رائٹرز

2012 میں دبئی میں شروع ہونے والی کمپنی کریم کے دنیا بھر میں 90 ہزار سے زائد ڈرائیورز ہیں جبکہ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے اس کے رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 40 لاکھ سے زیادہ ہے۔

عثمان کا کہنا ہے کہ کراچی میں خاص طور پر خواتین میں محفوظ ٹیکسی سروس کی ڈیمانڈ زیادہ ہے۔

46 سالہ ڈرائیور آسیہ عبدالعزیز سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے اس شعبے کا انتخاب کیوں کیا تو انہوں نے بتایا کہ ’اگر کوئی ادارہ خواتین کو تحفظ فراہم کررہا ہے تو یہ انتہائی اہم بات ہے خاص طور پر کراچی میں یہ بہت ضروری ہے جہاں مناسب سیکیورٹی کا انتظام کیے بغیر کوئی کام نہیں کیا جاسکتا‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'اوبر' کے بعد 'کریم' کی رکشہ سروس؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ خواتین ڈرائیورز کو پاکستان میں کن چیلنجز کا سامنا ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’جب لوگ اس بات کو قبول کرلیں گے کہ خواتین بھی ہر قسم کا کام کرسکتی ہیں اور اچھے طریقے سے کررہی ہیں تو پھر میرا خیال ہے کہ یہ کام زیادہ مشکل نہیں ہوگا‘۔

2011 کے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن ایکسپرٹ پول کے مطابق معاشرتی زیادتیوں ، تشدد اور دیگر معاشی تفریق کی وجہ سے پاکستان خواتین کے لیے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک ہے۔

زہرا علی کہتی ہیں کہ ’مشکلات کا دلیری سے سامنا کرنا چاہیے، خواتین کمزور نہیں ہیں بلکہ ہمارا معاشرہ انہیں کمزور بناکر پیش کرتا ہے، خوف کے ساتھ کوئی بھی آگے نہیں بڑھ سکتا‘۔

واضح رہے کہ کریم ایک موبائل ایپلیکیشن سروس ہے، جس کا استعمال کرتے ہوئے آپ اپنے موجودہ مقام پر کریم کار کو بلوا سکتے ہیں اور اس کے ذریعے باآسانی کسی دوسری جگہ سفر کرسکتے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں