• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

وزیراعظم کا دورہ بوسنیا، پی آئی اے فلائٹ شیڈول متاثر

شائع December 19, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف 3 روزہ دورے پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے بوئنگ 777 میں بوسنیا روانہ ہوں گے جس کے باعث مالیاتی خسارے کی شکار قومی ایئرلائن کے معاشی بوجھ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

400 مسافروں کی گنجائش والا طیارہ تین روز تک وزیراعظم کے زیراستعمال رہنے کی وجہ سے نہ صرف ایئرلائن کی پروازوں کا شیڈول متاثر ہوگا بلکہ پی آئی اے کو لاکھوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم نوازشریف پی آئی اے کے طیارے کو اس وقت مصروف رکھنے والے ہیں جب اے 20، بوئنگ 777 اور 9 اے ٹی آر طیاروں سمیت قومی ایئرلائن کے 15 طیارے تکنیکی وجوہات کی بنا پر انتظامیہ کی جانب سے گراؤنڈ کیے ہوئے ہیں۔

7دسمبر کو 48 مسافروں سمیت تباہ ہونے والے طیارے کے حادثے کے بعد سے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیاروں کو گراؤنڈ کیا گیا تھا۔

بوئنگ 777 وزیراعظم کے لیے مختص کیے جانے کے بعد قومی ایئرلائن کے بیڑے میں صرف 20 جہاز باقی رہ جائیں گے۔

واضح رہے کہ بوئنگ 777 ایک بڑا طیارہ ہے جسے یورپی ممالک میں مختلف مقامات تک مسافروں کو لے جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف اپنے دوروں کے لیے عموماً پی آئی اے طیاروں کا استعمال کرتے ہیں لیکن بیڑے میں 9 اے ٹی آر طیاروں کی کمی کی وجہ سے اس وقت پی آئی اے شدید مشکلات کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیک ڈاؤن ٹیسٹ کیلئے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ

وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان محمد صالح نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم منگل (20 دسمبر) کو بوسنیا کے لیے روانہ ہوں گے۔

وزیراعظم کے ہمراہ دورے میں کتنے افراد موجود ہوں اس حوالے سے ترجمان وزیراعظم نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

ترجمان کے مطابق بوسنیا میں وزیراعظم کی مصروفیات سے متعلق بھی انہیں کوئی علم نہیں اور اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے دفتر خارجہ بہترین فورم ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ وزیراعظم اپنے دورے کے لیے پی آئی اے کا طیارہ استعمال کریں گے، ترجمان کا کہنا تھا اس بابت جاننے کے لیے نواز شریف کے پریس سیکریٹری محی الدین وانی درست شخص ہیں۔

تاہم متعدد کوششوں کے باوجود بھی محی الدین وانی سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔

قومی ایئرلائن کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم کو بوئنگ 777 دفتر خارجہ کی ہدایت پر دیا گیا ہے، جسے 2 روز کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ترجمان کا دعویٰ تھا کہ دفتر خارجہ نے جب کبھی قومی ایئرلائن کے طیارے کسی سرکاری کام کے لیے استعمال کیے، اس کا معاوضہ ادا کیا گیا۔

ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 10 اے ٹی آر سمیت 15 طیاروں کے آپریشنل نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے شدید مشکلات کا شکار ہے اور بیڑے میں سے اے ٹی آر کی کمی کے بعد ادارے کو لاکھوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اے ٹی آر طیاروں کو قومی اور بین الاقوامی دونوں روٹس کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔

اے ٹی آر کے بین الاقوامی روٹس میں مسقط، شارجہ اور کابل شامل ہیں جبکہ مقامی روٹس میں گوادر، تربت، پنجگور، موئن جو دڑو، ژوب، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، چترال اور گلگت شامل ہیں۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق 7 دسمبر کو ہونے والے حویلیاں حادثے سے قبل پی آئی اے 11 اے ٹی آر طیارے آپریٹ کررہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ اے ٹی آر طیاروں میں سے ایک طیارے کو ریفربش کیا جاچکا ہے جس نے اتوار (18دسمبر) کو اسلام آباد سے ملتان کا سفر کیا۔


یہ خبر 19 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025