سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان کی 'مدد' کی اور عدالتوں پر موجود دباؤ ختم کرنے کے لیے حکومت سے معاہدہ کیا، جس کے بعد انھیں بیرون ملک جانے دیا گیا۔

نجی چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'ٹونائٹ وِد کامران شاہد' میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا، 'میں ان کا باس رہا ہوں اور میں آرمی چیف بھی رہا ہوں، تو انھوں نے میری مدد کی'۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف (حکومت کی جانب سے) سیاسی کیسز بنائے گئے تھے، جس کے بعد ان کا نام ایگزٹ کنٹرل لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

سابق صدر نے عدلیہ کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا 'بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ عدالتیں پس منظر میں دباؤ میں کام کر رہی ہوتی ہیں اور اسی کے تحت فیصلے دے رہی ہوتی ہیں تو پس منظر میں موجود دباؤ کو ختم کرنے میں آرمی چیف (جنرل راحیل شریف) کا کردار تھا'۔

پرویز مشرف نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف نے حکومت سے معاہدہ کیا اور عدالتوں پر حکومت کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کو ختم کیا، جس کے بعد انھیں علاج کے لیے باہر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

ساتھ ہی انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ہماری عدلیہ عدل و انصاف کی طرف آجائے۔

یاد رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف رواں برس 18 مارچ کو ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے، ان کا نام 5 اپریل 2013 کو وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں ڈالا تھا۔

مزید پڑھیں:'عوام کے اصرار پر مشرف کو بیرون ملک علاج کی اجازت دی'

جنرل مشرف نے بیرون ملک روانگی کے وقت ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ 'میں ایک کمانڈو ہوں اور مجھے اپنے وطن سے پیار ہے، میں کچھ ہفتوں یا مہینوں میں واپس آ جاؤں گا‘۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ واپس پاکستان آ کر تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے علاوہ سیاست میں متحرک کردار بھی ادا کریں گے۔

جنرل پرویز مشرف نے سابق آرمی چیف کے حوالے سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب جنرل راحیل شریف گذشتہ ماہ 29 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوکر پاک فوج کی کمان جنرل قمر باجوہ کو سونپ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جنرل راحیل کی لیگیسی

جنرل راحیل شریف نے رواں برس جنوری میں ہی اس بات کا اعلان کردیا تھا کہ وہ مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے، جس کے بعد اندازوں اور تجزیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے مختلف مہمات کا بھی آغاز ہوگیا اور ملک کے مختلف شہروں میں اس حوالے سے بینرز بھی دیکھے گئے۔

جنرل راحیل شریف نے ایک انتہائی پروفیشنل فوجی کے طور پر اپنے عہدے سے پورے وقار سے سبکدوشی کے ساتھ اپنے ادارے کا وقار بلند کیا، یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں ایسا کوئی دوسرا آرمی چیف نہیں گزرا ہوگا جس نے اس قدر عزت اور مقبولیت حاصل کی ہوگی۔

مزید پڑھیں:راحیل شریف: ایک بہادر سپہ سالار کی داستان

جنرل راحیل شریف کو ان کے جس فیصلے نے سب سے زیادہ مقبول بنایا وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں شروع کیا جانے والا آپریشن ’ضرب عضب‘ ہے، جسے بعدازاں خیبر ایجنسی تک بڑھایا گیا اور آپریشن 'خیبر ون' اور 'خیبر ٹو' کے تحت دہشت گردوں کا قلع قمع کیا گیا۔

اس کے علاوہ بلوچستان کے مسائل، فاٹا اصلاحات اور کراچی آپریشن بھی جنرل راحیل شریف کے شروع کیے گئے وہ کام ہیں، جنھوں نے انھیں عوام میں مقبولیت دلائی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتے 'شکریہ راحیل شریف' کے الفاظ انھیں کبھی بھی عوام کے ذہنوں سے محو نہیں ہونے دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں