شام جانے والا روسی فوجی طیارہ تباہ، 92 مسافر سوار تھے

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2016
سرچ  آپریشن میں 100 سے زائد روسی غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں — فوٹو / اے ایف پی
سرچ آپریشن میں 100 سے زائد روسی غوطہ خور حصہ لے رہے ہیں — فوٹو / اے ایف پی

شام جانے والا روس کا ایک فوجی طیارہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا، طیارے میں 92 مسافر سوار تھے۔

روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ 92 افراد کو شام لے جانے والا فوجی طیارہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہوگیا ہے اور اس واقعے میں کسی کے زندہ بچنے کی امید نہیں۔

روسی وزارت دفاع کے ترجمان آئیگور کوناشینکوف کا کہنا ہے کہ سوچی کے علاقے ایڈلر میں طیارہ ایندھن بھروانے کے بعد منزل کی جانب روانہ ہوا تھا تاہم اڑان بھرنے کے دو منٹ بعد ہی اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سرکاری ٹی وی سے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ پیر 26 دسمبر کو یوم سوگ منایا جائے گا جبکہ وہ پہلے ہی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرچکے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق روسی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تباہ ہونے والے طیارے کے ٹکڑے ساحلی شہر سوچی سے ڈیڑہ کلو میٹر دور بحیرہ اسود سے 50 سے 70 میٹر کی گہرائی سے ملے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے بتایا کہ واقعے میں کسی شخص کے زندہ بچنے کی امید نہیں جبکہ اب تک ریسکیو اہلکاروں کو 10 لاشیں مل چکی ہیں اور سرچ آپریشن جاری ہے۔

اس سے پہلے طیارے کے ریڈار سے غائب ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

جہاز کے تباہ ہونے سے پہلے روسی خبر رساں ادارے آر ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ روس کی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ٹی یو-154 طیارہ بحیرۂ اسود کے ساحل پر واقع روس کے تفریحی شہر سوچی سے اڑان بھرنے کے بعد ریڈار سے غائب ہوا۔

رپورٹس کے مطابق طیارہ جنگ زدہ ملک شام کے شہر لاذقیہ جا رہا تھا، جہاں روس کے فوجی اڈے پر سال نو کے موقع پر جشن کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔

طیارے میں 9 صحافیوں اور فوج کے ایک میوزیکل گروپ کے افراد بھی سوار تھے، وزارت دفاع کے مطابق میوزیکل گروپ سال نو کے موقع پر منائے جانے والے جشن میں فن کا مظاہرہ کرنے جا رہا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ طیارے میں 84 مسافر اور 8 عملے کے ارکان سوار تھے۔

رپورٹس کے مطابق طیارہ سوچی کی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے بعد مقامی وقت صبح 5 بج کر 40 منٹ پر ریڈار سے غائب ہوا۔

وزارت دفاع کا یہ بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ریسکیو ٹیموں کو طیارے کی تلاش میں فوری طور پر مصروف کردیا گیا۔

اس علاقے کا نقشہ جہاں سے طیارے نے اڑان بھری—بشکریہ: آر ٹی
اس علاقے کا نقشہ جہاں سے طیارے نے اڑان بھری—بشکریہ: آر ٹی

پیوٹن نے تحققیات کا حکم دے دیا

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیشن بھی تشکیل دے دیا گیا ہے جس کی سربراہی وزیراعظم دمتری میدویدوف کریں گے۔

واضح رہے کہ مغربی شام میں روس کا فوجی اڈا موجود ہے جہاں سے وہ اپنے اتحادی بشار الاسد کی حکومت کی حمایت میں فضائی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ پیوٹن کو سرچ آپریشن سے مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے تاہم انہوں نے حادثے کی کوئی حتمی وجہ بتانے سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ حالیہ دو سال میں روس کے متعدد طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 6 روز قبل ہی 19 دسمبر کو سائیبریا کے شمال مشرقی علاقے میں روس کے فوجیوں کو لے جانے والے ایک طیارے نے کریش لینڈنگ کی تھی، تاہم حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی، البتہ جہاز میں سوار 32 فوجی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل مارچ 2016 میں بھی دبئی سے روس جانے والا مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں عملے کے 6 ارکان سمیت 61 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق بوئنگ 737 طیارہ روس کے جنوبی شہر روستو آن ڈان کے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہوا۔

ویڈیو دیکھیں : ترکی نے روسی جنگی طیارہ مار گرایا

گزشتہ برس نومبر 2015 میں ترکی نے مبینہ طور پر سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر شامی سرحد پر روسی جنگی طیارہ ’سو 24‘ مار گرایا تھا، اس یہ جہاز شام میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے ترکی کی فضائی حدود میں داخل ہو گیا تھا، بعد ازاں ترکی میں فوجی بغاوت کی قبل از وقت اطلاع دینے پر ترکی اور روس کے تعلقات بحال ہوئے، اور ترک صدر نے طیارہ مار گرانے پر روس سے معافی مانگی تھی۔

روس کا ایک اور طیارہ اکتوبر 2015 میں مصر میں گر کر تباہ ہوا تھا، طیارے میں 220 سے زائد افراد سوار تھے، جن میں عملے کے 7 افراد شامل تھے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں