چین : سی-پیک کے تحت 3 مزید سڑکیں تعمیر کرے گا

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2016
جے سی سی کے اگلے اجلاس میں سی پیک کی مجموعی صورتحال پر غور کیا جائے گا—فوٹو: رائٹرز/فائل
جے سی سی کے اگلے اجلاس میں سی پیک کی مجموعی صورتحال پر غور کیا جائے گا—فوٹو: رائٹرز/فائل

اسلام آباد: بیجنگ کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت تین مزید سڑکوں کی تعمیر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد چین کی جانب سے سڑکوں کی تعمیر کی مد میں فراہم کی جانے والی ادائیگی 1025 ارب تک پہنچ جائے گی۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے ترجمان کاشف زمان کا ڈان کو بتانا تھا کہ چین 3 نئے منصوبوں کے لیے 107 ارب 76 کروڑ روپے قرضہ فراہم کرے گا جبکہ چین کی جانب سے پہلے ہی تین سڑکوں کے منصوبے کے لیے 917 ارب روپے فراہم کیے جارہے ہیں۔

چین کی جانب سے جن 3 نئے منصوبوں کے لیے قرضہ فراہم کیا جائے گا، وہ سی پیک کے مغربی روٹ کا حصہ ہوں گے، ان تین سڑکوں میں رائے کوٹ سے تھاکوٹ تک 280 کلومیٹر روڈ شامل ہے، جس کی تعمیر پر 8 ارب روپے کی لاگت آئے گی، اس کے علاوہ یارک سے ژوب تک جانے والی 210 کلومیٹر طویل سڑک پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 80 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ باسیما سے خضدار کے لیے 110 کلومیٹر طویل روڈ پر 19 ارب 76 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتیں سی پیک کی کامیابی کیلئے متحد ہوں: چینی وزیر

اس حوالے سے پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) میں پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے، کمیٹی کا اجلاس بیجنگ میں ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اور پلاننگ کمیشن احسن اقبال، این ایچ اے کے چیئرمین شاہد افضل تارڑ اور سینئر حکومتی افسران کمیٹی میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوچکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق سیکریٹری تعلقات اور این ایچ اے کے سربراہ نے گذشتہ ماہ بیجنگ کا دورہ کیا تھا جہاں چین نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے طور پر ان تین نئی سڑکوں کے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ترجمان کا مزید بتانا ہے کہ کہ رائےکوٹ تا تھاکوٹ روڈ کا 144کلومیٹر حصہ پہلے ہی چین کی فراہم کردہ امداد سے بہتر بنایا جاچکا ہے جبکہ اب چین بقیہ حصے کی تعمیر کے لیے 8 ارب روپے دینے کے لیے راضی بھی ہوچکا ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ نئے راستے کا منصوبہ ہے، جو 2010 کے سیلاب میں تباہ ہوچکا تھا۔

دوسری جانب یارک تا ژوب بننے والی دوہری شاہراہ سے متعلق ترجمان کا بتانا تھا کہ نیشنل انجینئرنگ سروسز آف پاکستان کی جانب سے اس کی تعمیر کے لیے مختلف حوالوں سے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے اور چین 2020 تک اس کی تکمیل کے لیے 80 ارب روپے ادا کردے گا، جبکہ باسیما تا خضدار (این-30) سڑک کے تیسرے منصوبے کے لیے 19 ارب 76 کروڑ روپے پاکستان کو ادا کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: سی پیک میں تیسرے ملک کی شمولیت پر غور کرسکتے ہیں، چین

جے سی سی کے اگلے اجلاس میں سی پیک کی مجموعی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔

وزارت منصوبہ بندی و ترقیات اور پلاننگ کے مطابق جے سی سی کے اجلاس سے قبل دونوں ملکوں کے سینئر افسران نئے معاہدوں کو آخری شکل دیں گے جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال بھی جے سی سی کے اجلاس سے پہلے پاکستانی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر گوادر تا سراب 650 کلومیٹر طویل روڈ مکمل کیا جاچکا ہے،وفاقی وزیر کے مطابق اس منصوبے سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کی سماجی اور معاشی صورتحال میں بہتری میں آئے گی۔

برہان سے ڈیرہ اسماعیل خان جانے والا روڈ 2018 تک مکمل ہوجائے گا جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے ژوب تک دوہری شاہراہ کے لیے بھی اجازت حاصل کی جاچکی ہے۔

پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے جے سی سی اجلاس میں پاکستان کی جانب ست سی پیک گوادر منصوبوں کے ساتھ ساتھ صنعتی زون کے تیاری پر بھی گفتگو کی جائے گی۔


یہ خبر 27دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں