اسلام آباد: پاکستان میں 4 سال کے دوران انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 15 لاکھ سے بڑھ کر 3کروڑ 60 لاکھ ہونے کے باعث انٹرنیٹ سروس فراہمی کے ذمہ داران (آئی ایس پی) ایسے اقدامات میں مصروف ہیں، جس سے مستقبل میں انٹرنیٹ کی فراہمی میں کوئی تعطل نہ پیش آئے۔

سب میرین فائبر آپٹک کیبلز کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں انٹرنیٹ والیوم میں بہتری ہوگی جبکہ 2 ہفتے قبل تک موجود 7 ٹیرا بائٹس انٹرنیٹ اسپیڈ آئندہ چند سال میں 400 ٹیرا بائٹس تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان میں ہر چند ماہ بعد انٹرنیٹ صارفین کو انٹرنیٹ سروسز سے محروم ہونا پڑتا ہے، جس کی وجہ فائبر آپٹک کیبلز کو پہنچنے والا نقصان ہے، اکثر اسی وجہ سے صارفین موبائل سروس سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ماہر سلمان انصاری نے ڈان کو بتایا کہ اس وقت پاکستان کو انٹرنیٹ سروس تین سے زائد فائبر آپٹک سب میرین کیبلز سے حاصل ہورہی ہے، لیکن مزید آئی ایس پیز کی مارکیٹ میں آمد سے صارفین کو کم قیمت پر انٹرنیٹ کی تیز رفتار میسر آسکے گی۔

سلمان انصاری کا بتانا تھا کہ پاکستان میں بہت سی آئی ایس پیز دو یا تین کیبلز کے ذریعے براڈبینڈ سروس فراہم کررہی ہیں لیکن مستقبل میں اس سے زائد آپشن ہوں گے، جس سے ہر سروس فراہم کرنے والی کمپنی کئی کمپنیوں سے براڈ بینڈ سروس حاصل کرسکے گی اور پھر ایک کمپنی کے آپٹک فائبر کیبلز میں ہونے والی خرابی سے سروس مکمل طور پر بند نہیں ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل تک پاکستان کو موصول ہونے والی انٹرنیٹ کا ڈیٹا 7 ٹیرا بائٹس تھا، جس کے بعد ٹرانس ورلڈ نامی کمپنی کی جانب سے لگائی جانے والی فائبر آپٹک کیبل نے انٹرنیٹ ڈیٹا کو 20 ٹیرابائٹس تک پہنچادیا ہے۔

سلمان انصاری کے مطابق ایک اور کمپنی ملٹی نیٹ عمان سے فائبر آپٹک کیبلز رکھنے کا آغاز کررہی ہے, جسے 'سلک روٹ' کا نام دیا جارہا ہے، اس کی مدد سے مزید 40 ٹیرابائٹس ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا۔

اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن لمیٹڈ(پی ٹی سی ایل) بھی 40 ٹیرابائٹس کی کیبل کے لیے کام کررہی ہے جس سے اگلے سال تک 80 ٹیرابائٹس انٹرنیٹ ڈیٹا موجود ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی انٹرنیٹ صارفین حکومتی سنسر شپ کی زد میں

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین بھی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ساتھ فائبر آپٹک کیبل بچھائے گا اور دیگر کمپنیاں بھی پاکستان میں داخل ہوسکیں گی، جس سے آئندہ چند سال میں پاکستان میں 400 ٹیرابائٹس تک انٹرنیٹ ڈیٹا آجائے گا۔

انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں ہونے والا یہ اضافہ اسمارٹ فونز کی وجہ سے ہے کیونکہ تمام اسمارٹ فون صارفین انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد کے مطابق جب کبھی زیر سمندر فائبر کیبلز میں کوئی خرابی ہوتی ہے، ان کی تنظیم کو بے شمار شکایات موصول ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بذریعہ انٹرنیٹ پیغام نہیں دے پاتے، وہ ہم سے فون پر رابطہ کرتے ہیں یا سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کرتے ہیں۔

ان کا بتانا تھا کہ وقتاً فوقتاً انہیں انٹرنیٹ کے جزوی یا مکمل طور پر معطل ہونے کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں۔

نگہت داد کے مطابق حالیہ دنوں میں انہیں فاٹا میں 190 دن سے انٹرنیٹ فراہمی معطل ہونے کی شکایات مل رہی ہیں، جس کی وجہ سیکیورٹی وجوہات ہیں۔

دوسری جانب سلمان انصاری کا کہتا ہے کہ خصوصی طور پر محفوظ روابط جیسے کہ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ذریعے کیے جانے والے میسجز کو خفیہ ایجنسیاں ٹیپ نہیں کرسکتیں تاہم انہیں دو افراد کے درمیان فون پر ہونے والے رابطے کی معلومات حاصل ہوجاتی ہے۔

چونکہ خفیہ ادارے انکرپٹڈ معلومات تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے، اس لیے وہ انٹرنیٹ سروس کو بند کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تاکہ لوگوں کا رابطہ منقطع ہوسکے۔


یہ خبر 28 دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں