• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

وزیر داخلہ کا بھارت میں قید روبینہ کے معاملے کا نوٹس

شائع January 1, 2017

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ 4 برس سے اپنی کمسن بچی کے ساتھ بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون روبینہ کے حوالے سے چلنے والی خبروں کا نوٹس لے لیا۔

وزیرداخلہ چوہدری نثار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر پاسپورٹ اور چیئرمین نادرا کو ہنگامی بنیادوں پر روبینہ کی شہریت کے کوائف کی تصدیق کاحکم دے دیا۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ روبینہ نامی ایک پاکستانی خاتون جموں کی ایک جیل میں اپنی بچی کے ساتھ گزشتہ چار برس سے قید ہے۔

اخبار کا یہ بھی کہنا تھا کہ مبینہ طور پر اس خاتون کا شوہر نئی دہلی میں اسے چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا جس کے بعد سے وہ جیل میں ہے۔

اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے خاتون کی شہریت کی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے اس کی رہائی اور وطن واپسی ممکن نہیں ہورہی۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں پاکستانی قیدی ثنااللہ انتقال کرگئے

معاملہ میڈیا پرآنے کے بعد وزیرداخلہ چوہدری نثار نے خبر کا نونٹس لیا اور ڈائریکٹر پاسپورٹ اور چیئرمین نادرا کو 48 گھنٹوں کے اندر روبینہ کی شہریت کے کوائف کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

اگریہ ثابت ہوا کہ خاتون پاکستانی ہے تو وزارت خارجہ روبینہ کو پاکستان واپس لانے کے انتظامات مکمل کرے گا۔

واضح رہے کہ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق میر شفاقت روبینہ کی وطن واپسی کے لیے کوششیں کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ روبینہ حیدرآباد کی موسیٰ کالونی کی رہائشی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ روبینہ نومبر 2012 میں دمہ کا علاج کرانے کی غرض سے نئی دہلی آئی تھی اور اس کے ہمراہ اس کا شوہر اور 4 ماہ کی بیٹی بھی تھی۔

شفاقت کے مطابق روبینہ نے انہیں بتایا کہ اس کا شوہر پیسے، پاسپورٹ اور ویزا لے کر انہیں نئی دہلی میں چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا۔

شفاقت نے بتایا کہ نئی دہلی میں اس ماں بیٹی کو بھٹکتا ہوا دیکھ کر بعض لوگوں نے ان کی مالی امداد کی اور مشورہ دیا کہ وہ واہگہ بارڈر چلے جائیں تاہم واہگہ سے انہیں داخلے کی اجازت نہ ملی کیوں کہ ان کے پاس دستاویزات موجود نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے جانے والی شربت گلہ کا بھارت میں مفت علاج

شفاقت کے مطابق بعض افراد نے روبینہ سے کہا کہ وہ جموں چلی جائے جہاں اسے سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا فارنرز ایکٹ کے سیکشن 14 کے تحت جیل میں ڈال دیا۔

شفاقت نے روبینہ کی وطن واپسی کے لیے 2014 میں کیس دائر کیا تھا جس کے بعد عدالت نے جیل حکام سے کہا تھا کہ وہ روبینہ کو اس کے ملک ڈی پورٹ کردیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

بعد ازاں شفاقت نے روبینہ کے حوالے سے مزید معلومات حکام کو فراہم کیں تاکہ اس کی شناخت میں آسانی ہوسکے۔

عدالت میں بھارت کے اسسٹنٹ سولیسیٹر جنرل ایس اے ماکرو نے موقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کے سامنے اٹھایا گیا ہے جس نے 26 اپریل، 20 مئی اور 20 ستمبر 2016 کو اس حوالے سے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ سے درخواست کی گئی کہ یہ معاملہ پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے اٹھایا جائے تاکہ روبینہ کی شہریت کی تصدیق ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ تاحال اس حوالے سے بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لہٰذا روبینہ کو پاکستان نہیں بھیجا جاسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025