بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر انوراگ ٹھاکر برطرف

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2017
انوراگ ٹھاکر کا موقف رہا ہے کہ لودھا کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کر کے بورڈ کے معاملات نہیں چلائے جا سکتے— فوٹو: اے ایف پی
انوراگ ٹھاکر کا موقف رہا ہے کہ لودھا کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کر کے بورڈ کے معاملات نہیں چلائے جا سکتے— فوٹو: اے ایف پی

ہندوستان کی سپریم کورٹ نے توہین عدالت اور جھوٹی گواہی دینے پر انڈین کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کے صدر انوراگ ٹھاکر اور سیکریٹری اجے شرکے کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

انوراگ ٹھاکر اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کی جانب سے بنائے گئے لودھا کمیشن کی تجاویز اور سفارشات پر عمل نہ کرنے کے مرتکب بھی قرار پائے۔

اس معاملے پر ایک عرصے سے بورڈ اور سپریم کورٹ حکام کے درمیان چپقلش جاری تھی اور عدالت نے حکم جاری کیا تھا کہ ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کرنے والی ریاستوں کو فنڈز جاری کرنے سے قبل بورڈ کو اس کے انتظامی معاملات کی تفتیش کرنے والے خصوصی پینل سے منظوری لینی ہو گی۔

نومبر میں یہ معاملہ اس وقت بگڑ گیا تھا جب بی سی سی آئی نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل دھمکی دی تھی کہ اگر عدلیہ نے مالی معاملات کی ادائیگی پر پابندی کے فیصلے کو واپس نہ لیا تو وہ انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ نہیں کھیلیں گے لیکن پھر سپریم کورٹ نے انہیں رقوم کی ادائیگی کی اجازت دے دی تھی۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوران بھی اسی طرح کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔

پیر کو ہندوستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی میں کیس کی سماعت کے دوران اعلیٰ عدلیہ نے لودھا پینل کی سفارشات پر عمل نہ کرنے پر بی سی سی آئی کے صدر اور سیکریٹری کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت ان دو عہدوں پر تقرری کے حوالے سے دو ہفتے بعد سماعت میں فیصلہ سنائے گی لیکن اس وقت تک نائب صدور بورڈ کے معاملات چلائیں گے۔

بی سی سی آئی کے سابق صدر کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے ان کو 19 جنوری کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اور اسی سماعت کے دوران بورڈ کے نئے حکام کا بھی فیصلہ ہو گا۔

ہندوستان کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کرتے ہوئے بی سی سی آئی میں اصلاحات کے لیے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کی جانب سے چلائے جانے والے دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کے نظام میں شفافیت کی کمی کی وجہ سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور بورڈ کے معاملات پر نظر رکھنے کے لیے لودھا کمیٹی کے نام سے بنائے گئے تین رکنی پینل کی جانب سے دی گئی اکثر سفارشات کو جولائی میں سپریم کورٹ نے منظور کر لیا تھا لیکن بی سی سی آئی نے اکثر سفارشات کو مسترد کردیا تھا۔

تاہم ہندوستان کی سپریم کورٹ نے احکامات پر عمل نہ کرنے پر بورڈ آف کرکٹ کنٹرول انڈیا (بی سی سی آئی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بی سی سی آئی سمجھتا ہے کہ یہ ان کا اپنا قانون ہے، ہم اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانا جانتے ہیں، بی سی سی آئی سمجھتا ہے کہ وہ مالک ہے، بہتر ہے کہ بی سی سی آئی خود سدھر جائے یا ہم سدھاریں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں