• KHI: Sunny 27.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 21.1°C
  • KHI: Sunny 27.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 21.1°C

نیب ملک میں کرپشن کا سہولت کار ہے، سپریم کورٹ

شائع January 2, 2017

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب مقدمات میں کرپشن کی رقم کی رضاکارانہ واپسی کے قانون (Voluntarily Return) پر حکومتی موقف طلب کرلیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اپنا کام کرے، حکومت اپنا موقف دے اور بتایا جائے کہ کیا قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور اینٹی کرپشن کے اختیارات ایک ہی ہیں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ڈھائی سو کی کرپشن والا جیل اور ڈھائی ارب کی کرپشن والا رضاکارانہ واپسی (وی آر) کرتا ہے۔

مزید پڑھیں:نیب سے رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار واپس

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نیب نے رضاکارانہ واپسی کے قانون کا غلط استعمال کیا، اگر اس سے متعلق عدالت غلط حکم دے تو چیلنج کریں۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے، 'نیب اخبار میں اشتہار دے، کرپشن کرو اور رضاکارانہ واپسی (وی آر) کرا لو، نیب ملک میں کرپشن کا سہولت کار ہے'۔

نیب کے وکیل نے دلائل دیئے کہ وی آر کا قانون نیب نے نہیں بنایا، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ قانون کی دھجیاں تو نیب اڑا رہا ہے.

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے بجلی نا دہندگان کو بھی خط لکھے جبکہ وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی رضاکارانہ واپسی کے قانون کا جائزہ لے رہی ہے۔

جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جس رفتار سے کام چل رہا ہے لگتا ہے سال تو لگ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین نیب کی جانب سے 'پلی بارگین' قانون کا دفاع

اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ حکومت نے بیورو کو بجلی کے واجبات کے نا دہندگان سے وصولی کے لیے خط لکھا، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ حکومت نے خط کس قانون کے تحت لکھا، کیا نیب ریکوری افسر ہے؟

معزز جج نے مزید کہا کہ رضاکارانہ واپسی کرنے والے اعتراف جرم کرتے ہیں، اعتراف جرم کے بعد سرکاری افسر عہدے پر بحال کیسے رہ سکتا ہے۔

بعدازاں جسٹس عظمت سعید شیخ نے آئندہ سماعت پر کیس 3 رکنی بینچ کے سامنے لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 24 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو کرپٹ افسران کی جانب سے رضاکارانہ رقم واپسی کے اختیار (وی آر) کے استعمال سے روک دیا تھا۔

سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہے، نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انھیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو'۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران عہدوں پر برقرار رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والوں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025