نیا دریافت شدہ انسانی عضو کتنا اہم ہے؟

06 جنوری 2017
— فوٹو بشکریہ بزنس انسائیڈر
— فوٹو بشکریہ بزنس انسائیڈر

گزشتہ دنوں سائنسدانوں نے انسانی جسم میں ایک نئے عضو آنتوں کی جھلی یا mesentery کو دریافت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آئرلینڈ کی لیمرک یونیورسٹی کے محققین کے اس اعلان سے قبل اس جھلی کو ٹشوز کا بے ربط یا ٹوٹا ہوا حصہ مانا جاتا رہا تھا مگر اب سو سال بعد علم الاعضاءکے اس خیال کی نفی کرتے ہوئے اسے ایک عضو کا درجہ دیا گیا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ ایک بے ربط جھلی نہیں بلکہ ایک سنگل عضو ہے جو ٹشوز سے منسلک ہے۔

اس سے قبل انسانی جسم میں 78 اعضاءتھے اور یہ جھلی 79 واں عضو قرار پائے گی، مگر سوال یہ ہے کہ یہ اتنی اہم کیوں ہے؟

یہ بھی پڑھیں : انسانی جسم کا نیا عضو دریافت

درحقیقت یہ جھلی آنتوں کو معدے کی دیوار سے جوڑتی ہے اور اس کے بغیر انٹریاں آپ کے پیٹ کے ارگرد ٹکراتی رہیں گی۔

سائنسدانوں کے خیال میں اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس جھلی کی بدولت ہی زمانہ قدیم کے انسانوں کو دو پیروں میں چلنے میں مدد ملی تھی۔

اسی طرح سائنسدان اب اس جھلی کے بارے میں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ نظام ہاضمہ کے امراض میں کوئی کردار ادا کرتی ہے یا نہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس عضو کو سمجھنے سے پیٹ کی سرجریوں میں کمی، امراض کی پیچیدگیاں کم، امراض سے جلد شفایابی اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے مدد مل سکے گی۔

ماہرین یہ بھی دیکھیں کہ یہ جھلی آنتوں، رگوں کے نظام، نالی کے بغیر غدود جیسے تھائی رائیڈ، لبلبلہ وغیرہ اور دل اور خون کی شریانوں سے جڑی ہوتی ہے مگر اس حوالے سے کچھ بھی واضح نہیں، تو اس بارے میں جاننا بھی بہت ضروری ہے۔

اب محققین اس عضو کے افعال کا تعین کرنے کا کام کریں گے جس سے معدے کے امراض کے بارے میں زیادہ سمجھنے کا موقع بھی مل سکے گا۔

اس حوالے سے تحقیق طبی جریدے دی لانسٹ گیسٹرو انٹرالوجی اینڈ ہیپاٹولوجی میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں