ٹی وی میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے خلاف پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) میں ایک وکیل جبران ناصر کے حوالے سے مبینہ طور پر ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے کی شکایت درج کرادی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وکیل جبران ناصر نے جمعے کے روز پیمرا کے سندھ ریجن کے شکایات کونسل کو ایک تحریری درخواست دی ہے۔

جبران ناصر نے الزام عائد کیا ہے کہ بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد عامر لیاقت نے ’بول ٹی وی‘ پر اپنے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں ان کے خلاف ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم شروع کررکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ بلاگرز کے خلاف پروپیگنڈے پر وزیر داخلہ برہم

جبران ناصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر 9 جنوری کو غیر مصدقہ الزامات سامنے آنا شروع ہوگئے کہ لاپتہ بلاگرز کا تعلق فیس بک پر چلنے والے گستاخانہ پیج ’بھینسا‘ سے ہے جبکہ امت اخبار اور دیگر نیوز چینلز نے بغیر کسی ثبوت کے ان الزامات پر پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا۔

جبران نے درخواست میں موقف اپنایا کہ ’اگلے روز عامر لیاقت نے مجھ پر بے بنیاد الزامات عائد کیے اور مجھے ملحد قرار دے دیا جبکہ مجھ پر پاکستان اور اسلام مخالف ایجنڈا چلانے کا الزام بھی عائد کیا گیا‘۔

شکایت کی ایک کاپی چیئرمین پیمرا ابسار عالم کو بھی بھیجی گئی ہے جس جبران ناصر نے لکھا ہے کہ عامر لیاقت نے ان پر گستاخی کے الزامات عائد کیے اور یہ بھی الزام عائد کیا کہ ’بھینسا‘ فیس بک پیج کے ایڈمن بھی وہ ہی ہیں۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد پر گستاخی کے الزامات، اہل خانہ کی مذمت

مبینہ طور پر عامر لیاقت نے کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی پر بھی تنقید کی کیوں کہ انہوں نے لاپتہ بلاگرز کی بازیابی کے لیے ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی۔

جبران ناصر نے درخواست میں یہ بھی کہا کہ لاپتہ بلاگرز سلمان حیدر اور وقاص گورایا کے اہل خانہ نے مفتی اسماعیل کے ہمراہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کی تھی جس میں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ 'بلاگرز کے خلاف درج کرائے گئے ان مقدمات میں کوئی سچائی نہیں اور اس طرح کی رپورٹس مضحکہ خیز اور غیر سنجیدہ ہیں'۔



تبصرے (0) بند ہیں