اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کسی کوغائب کرنا حکومت کی پالیسی نہیں نہ ہی اس پر عمل کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے وزارت داخلہ نے جو کچھ کیا اسے منظر عام پر لانے کی ضرورت نہیں، اس حوالے سینیٹ میں میری تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’لاپتہ افراد کے خاندان نے وزارت داخلہ کے اقدامات کو سراہا بھی ہے اور جب گزشتہ روز پروفیسر سلمان حیدر گھر واپس پہنچے تو میں نے خیریت دریافت کرنے کے لیے متعلقہ پولیس افسران ان کے گھر بھیجے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سلمان حیدر 'محفوظ اور خیریت' سے ہیں، بھائی

چوہدری نثار نے کہا کہ ’ان سے پوچھا گیا کہ اگر آپ اس حوالے سے کوئی رپورٹ درج کرانا چاہتے ہیں تو کرائیں تاہم انہوں نے رپورٹ درج کرانے سے اتفاق نہیں کیا البتہ وزارت داخلہ کے اقدامات کی تعریف کی‘۔

چوہدری نثار نے واضح کیا کہ ’موجودہ حکومت کسی بھی طرح لوگوں کو غائب کرنے کی پالیسی کو اون کرتی اور نہ اس حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں کسی کو غائب کرنے کا سوچا یا اس پر عمل درآمد کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’حالیہ واقعہ جس طرح بھی ہوا اس پر گزشتہ دو تین ہفتوں میں بہت کام ہوا اور اب تمام بلاگرز اپنے گھر بخیر خوبی پہنچ چکے ہیں‘۔

ویزا پابندیوں سے دہشت گردوں کا کچھ نہیں بگڑے گا

عمران خان کی جانب سے امریکی ویزے کے حوالے سے دیے گئے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ عمران خان نے کس طرح معاملے کو امریکی ویزے سے جوڑ دیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے، یہ صرف کسی ملک کو ویزا دینے کا نہ دینے کا معاملہ نہیں ہے، ذاتی خیال ہے کہ اس اقدام سے دہشت گردوں کا کچھ نہیں بگڑے گا بلکہ دہشت گردی کے متاثرہ لوگوں کی مشکلات بڑھیں گی‘۔

مزید پڑھیں: 'پاکستانیوں پر پابندی': عمران خان کی خواہش پر دنیا حیران

چوہدری نثار نے کہا کہ ’فروری 2015 میں واشنگٹن میں ایک سیکیورٹی سمٹ ہوئی جس کی میزبانی اوباما نے کی، 60 سے زائد ممالک کے وزراء نے شرکت کی،میں نے اس تقریب میں تقریر کے دوران کہا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ناسور کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں بین الاقوامی طور پر اتحاد و اتفاق بنانا ہوگا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کچھ ممالک اسلاموفوبیا کے پروپیگنڈے سے باہر آئیں‘۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ ’میں نے یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا ساری جدوجہد کی نفی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی اقدام سے دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اتفاق و اتحاد کو نقصان پہنچے گا اور اسلام و مسلمانوں کی جانب انگلی اٹھے گی اور اس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوگا‘۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’کسی کو اچھا لگے یا نہ لگے لیکن دنیا کی ڈیڑھ ارب سے زیادہ آبادی مسلمان ہے اور اگر ان میں سے چند سو مسلمان بھٹکے ہوئے ہیں اور دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تو اس کا الزام ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بنے ہیں اور دہشت گرد ہونے کا الزام بھی مسلمانوں پر لگا ہے۔

قبل ازیں انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان کے ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس قائم کیے جائیں گے اور مارچ کے آخرتک پاکستان کا کوئی ضلع پاسپورٹ آفس کے بغیرنہیں ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ رواں برس پاکستان بھر میں 14 ایگزیکٹو پاسپورٹ آفسز قائم کیے جائیں گے۔


تبصرے (1) بند ہیں

حمید فراز Jan 30, 2017 07:43pm
ممکن ھے لوگوں کو غائب کرنا حکومتی پالیسی نہ ھو مگر پھر بھی لوگ غائب ھوتے ھین کچھ واپس بھی آجاتے ھیں لیکن غائب کرنے والوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔۔ تو کیا یہ کسی اور کی پالیسی ھے؟ آپ بتاتے بھی نہیں! مگر شائد ساری دنیا کو تو پتا ھی ھے مہربانی فرما کے پاکستانیوں کو بھی بتا دیں اگر ہمت ھے