اسلام آباد: پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی ریاست کا اپنا مسئلہ ہے، لہذا ہندوستان کو اس پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنے معاملات درست کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 30 جنوری کو پنجاب حکومت نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے صوبے میں جماعت الدعوۃ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا، جبکہ لاہور کی سڑکوں پر لگے جماعت کے بینرز بھی اتار دیئے گئے تھے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ 'بھارت دوسرے ممالک کے معاملات پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنے معاملات درست کرے، کیونکہ حافظ سعید کی نظر بندی ریاست کا مسئلہ ہے'۔

مزید پڑھیں:حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات جاری

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کاروائیاں کر رہا ہے، جنھیں عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت نہ صرف خود پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ دیگر ممالک کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، لہذا 'بھارت دوسروں پر انگلی اُٹھانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکے'۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی: بھارت کا 'ڈو مور' کا مطالبہ

دفتر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مزید 'معتبر' اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ہندوستان نے 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملے کا ذمہ دار حافظ سعید کو ٹھہراتے ہوئے پاکستان سے ان حملوں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس کی توثیق امریکا نے بھی کی تھی۔

وکاس سوارپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو اس سے قبل نومبر 2008 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:حافظ سعید کی نظر بندی ریاستی اداروں کا فیصلہ، آئی ایس پی آر

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ممبئی میں ہونے والی دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ اور سرحد پار دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کیا جانے والا معتبر کریک ڈاؤن ہی پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہوسکتا ہے'۔

وکاس سوارپ کے اس بیان کے بعد گذشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں پاکستان نے واضح طور پر کہا تھا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے خلاف کارروائی کرنے پر بھارت کی جانب سے کوئی سرٹیفکیٹ یا توثیق نہیں چاہیے۔

ترجمان وزارت داخلہ نے کہا تھا، 'پاکستان نے جماعت الدعوۃ سے متعلق عالمی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، پاکستان کو بھارت کے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں'۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'بھارت حافظ سعید کی سیاسی سرگرمیوں کو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حافظ سعید سمیت 38 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

ساتھ ہی اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ 'حکومت پاکستان نے دسمبر 2008 کی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد 1267 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یہ اقدامات اٹھائے ہیں'۔

ترجمان وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں کی عدلیہ آزاد ہے، اگر بھارت اپنے عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے واقعی سنجیدہ ہے تو حافظ سعید کے خلاف ٹھوس شواہد سامنے لائے جسے پاکستان یا دنیا کی کسی بھی عدالت میں تسلیم کیا جاسکے۔

دوسری جانب گذشتہ روز وزارت داخلہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت 38 سرکردہ رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں