واشنگٹن: امریکا کے محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے پابندی کو برقرار رکھنے کے لیے اپیل کورٹ میں نئی درخواست جمع کرادی۔

اس سے پہلے اپیل کورٹ نے محکمہ انصاف کی یہ درخواست 5 فروری کو مسترد کرتے ہوئے ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

محکمہ انصاف کی جانب سے داخل کی گئی 15 صفحات پر مشتمل نظرثانی درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ واشنگٹن کی عدالت کا وہ فیصلہ معطل کیا جائے، جس میں عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے احکامات کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق محکمہ انصاف کی جانب سے سان فرانسسکو کی 9 سرکٹ اپیل کورٹ میں درخواست داخل کرائی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے ایگزیکٹو اختیارات کو استعمال کرنے کا تجربہ امریکا کی قومی سلامتی کو محفوظ بنانے کے لیے ہے، اس لیے واشنگٹن کی عدالت کا فیصلہ معطل کردینا چاہئیے‘۔

رپورٹس کے مطابق محکمہ انصاف کی درخواست کے بعد اپیل کورٹ کا ایک بینچ 7 فروری سے مقدمے کی سماعت کرے گا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اپیل کورٹ میں معاملہ حل نہ ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کی قانونی جنگ امریکی سپریم کورٹ میں لڑی جائے گی۔

مزید پڑھیں: 'سفری پابندیوں سے متعلق عدالتی فیصلہ مضحکہ خیز'

محکمہ انصاف کی اس درخواست کا مقصد واشنگٹن کے جج جیمز روبرٹ کے اُس فیصلے کو معطل کروانا ہے، جس میں انہوں نے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندیوں کے ایگزیکٹو احکامات کو عارضی طور پرمعطل کردیا تھا۔

واشنگٹن کی عدالت نے یہ فیصلہ ریاست منیسوٹا اور واشنگٹن کی درخواست پر دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف جہاں امریکا سمیت دیگر ممالک میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے، وہیں امریکی ریاستیں بھی اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تھیں۔

امریکی ایئرپورٹس پر ہزاروں افراد کے پھنس جانے کے بعد ریاستوں نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات معطل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر امریکا میں کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار جج ہوگا: ٹرمپ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں ایران، عراق، شام،لبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکا آمد پر 4 ماہ کے لیے پابندی عائد کی تھی۔

ٹرمپ کی اس پابندی کے خلاف انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے بھی شدید رد عمل سامنے آیا اور انہوں نے بھی امریکی صدر کو اس حوالے سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں