لاہور: جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف دائر پٹیشن لاہور ہائی کورٹ نے خارج کردی۔

ایڈووکیٹ سرفراز حسین کی دائر کردہ پٹیشن کی سماعت جسٹس ارم سجاد گل نے کی جس میں وہ حافظ سعید کی نظر بندی پر معترض ہوئے تھے، تاہم ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے ان کی درخواست پر نامکمل ہونے کی وجہ سے اعتراض عائد کر دیا تھا، ایڈووکیٹ سرفراز احمد نے حافظ سعید کی نظر بندی کا نوٹیفیکیشن درخواست کے ساتھ منسلک نہیں کیا تھا۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کی جانب سے بھی جلد ہی پٹیشن دائر کرکے نظربندی کو چیلنج کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی نظر بندی کے احکامات جاری

دوسری جانب ایڈووکیٹ سرفراز حسین کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کو اقوام متحدہ کی 2008 قرارداد کی روشنی میں نظربند کیا گیا، تاہم1948 میں اقوام متحدہ کی منظور کردہ اس قرارداد پر آج تک عمل نہیں کیا گیا، جس میں مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے دینے کا کہا گیا تھا۔

پٹیشن دائر کرنے والے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ کو اس وجہ سے نظربند کیا گیا کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، اس اقدام کو غلط قرار دیا جاسکتا ہے، کیونکہ اس کا انسداد دہشت گردی قوانین سے کوئی تعلق نہیں۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید نظربندی: 'بھارت اپنے معاملات درست کرے'

انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ کی غیرقانونی اور نامناسب نظربندی ختم کی جائے اور انصاف کے تقاضوں کے تحت انہیں آزاد کیا جائے۔

یاد رہے کہ حکومت نے گذشتہ ہفتے حافظ سعید سمیت تنظیم کے 4 مزید ارکان کو 3 مہینوں کے لیے ان کے گھر پر نظربند کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔


یہ خبر 8 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں