اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بول نیوز کے پروگرام 'ایسے نہیں چلے گا' پر پیمرا کی جانب سے عائد پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے بول ٹی وی کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ پیمرا کے اظہارِ وجوہ نوٹس کا جواب جمع کرائے۔

یاد رہے کہ پیمرا نے 26 جنوری کو ایک حکم نامہ میں بول نیوز کے اینکر عامر لیاقت اور پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر فوری اور مکمل پابندی عائد کردی تھی جبکہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ بھی کردیا گیا تھا، تاہم ان احکامات کے باوجود بول نیوز پر نہ صرف مذکورہ اینکر کا پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ دکھایا گیا بلکہ اس کے اشتہارات بھی چلائے گئے۔

جس کے بعد 27 جنوری کو احکامات کی خلاف ورزی پر پیمرا کی جانب سے بول نیوز کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا گیا۔

اگلے ہی روز سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کے اس فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بول نیوز کو پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ نشر کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد پیمرا نے درخواست دائر کی تھی جسے سپریم کورٹ نے منظور کرلیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی اور بول نیوز کو پیمرا کے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔

پیمرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بول ٹی وی کے خلاف تمام نوٹسز قانون کے مطابق جاری کیے گئے تھے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکم کے خلاف حکم امتناع خلاف قانون ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کے حکم پر اپیل کی جانی چاہیئے اور اگر نوٹس پر اپیل کے فیصلے سے مطمئن نہ ہوں تو ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ بول ٹی وی کا پروگرام، اسلام اور ریاست کے خلاف تھا جس سے عوام کو تشدد پر اکسایا گیا، بول ٹی وی کو جاری کیے گئے نوٹس ضابطہ اخلاق کی شقوں 3،4،13،22 اور 23 کے تحت جاری کیے گئے تھے۔

وکیل پیمرا نے عدالت کو مزید بتایا کہ نفرت انگیز مواد کے نشر ہونے سے عوام کی زندگیوں کو خطرہ لاحق تھا اور سیکڑوں درخواستیں موصول ہونے کے بعد پروگرام کی بندش کا حکم جاری کیا گیا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے بول ٹی وی کے وکیل سے دریافت کیا کہ ان کی جانب سے پیمرا کے اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب کیوں داخل نہیں کرایا گیا؟

وکیل بول ٹی وی نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا کہ انہیں نوٹس کا جواب جمع کرانا چاہیئے تھا۔

بول ٹی وی کے وکیل کا کہنا تھا کہ چینل کو جاری کیا گیا اظہار وجوہ کا نوٹس بد نیتی پر مبنی ہے۔

جس پر جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ پیمرا کی جانب سے پابندی عائد کرنے کے باوجود بھی پروگرام نشر ہوتا رہا ہے۔

عدالت نے بول ٹی وی کے وکیل کو کہا کہ اگر پیمرا کے حکم پر کوئی اعتراض تھا تو الگ سے اپیل کرنی چاہیئے تھی۔

وکیل بول ٹی وی کا کہنا تھا کہ عدالت کی آبزرویشن درست ہے، اور بول ٹی وی کو حکم کے خلاف الگ اپیل کرنی چاہیئے تھی۔

'کوئی نفرت انگیز بات نہیں کی'

عدالتی کارروائی کے دوران سماعت کے لیے موجود بول ٹی وی کے میزبان عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مجھے گالیاں دی جارہی ہیں، میں نے اپنے پروگرام میں کوئی نفرت آمیز بات نہیں کی۔

میزبان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پیمرا میں اپنا جواب دیں گے، اور عدالت پیمرا کو پابند کرے کہ وہ 7 روز میں فیصلہ کرے۔

جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے عامر لیاقت کو ہدایت دی کہ وہ پہلے جواب تو داخل کرائیں، امید ہے پیمرا مناسب وقت لے کر ہی فیصلہ کرے گا۔

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کے پروگرام پر پیمرا کی جانب سے عائد کردہ پابندی کو برقرار رکھنے کا حکم دیا جس پر سندھ ہائی کورٹ حکم امتناع جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو بھی ہدایت کی کہ وہ دونوں فریقوں کا موقف سننے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرے۔


تبصرے (0) بند ہیں