• KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C
  • KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C

'بھارتی اشتعال انگیزی خطے کے استحکام کیلئے خطرہ'

شائع February 8, 2017

راولپنڈی: جنرلز ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں 199 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں بھارت کی جانب سے سرحد پر بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کانفرنس میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ سرحد پر بھارت کی اشتعال انگیزی خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

کانفرنس میں سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال اور درپیش چیلنجز پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی جبکہ ملک میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مطلوبہ اہداف کے حصول تک جاری رہے گا۔

کانفرنس میں افغانستان میں گزشتہ روز ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت ہوئے مشکل کی اس گھڑی میں افغان عوام اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایل او سی کے کھوئی رٹہ سیکٹر پر دوپہر کے وقت بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 25 سالہ نوجوان اشفاق جاں بحق ہوگیا تھا۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑو شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025