اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی اتفاق، چوہدری اور حسیب شوگر ملز کو کرشِنگ آپریشنز سے روک دیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے یہ حکم ان شوگر ملز کو شمال سے جنوبی پنجاب منتقل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران دیا گیا۔

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کی ’جے ڈی ڈبلیو شوگر مل‘ کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو بتایا کہ ان شوگل ملز کی منتقلی غیر قانونی ہے۔

انہوں نے پنجاب حکومت کے 2006 کے ایک نوٹی فکیشن کا حوالہ دیا جس کے ذریعے ناصرف نئی شوگر مل کے قیام بلکہ ان کی منتقلی پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔

اتفاق شوگر مل کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2006 کے نوٹی فکیشن میں دسمبر 2015 میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ترمیم کی، جس کے تحت نئی شوگر مل لگانے پر پابندی برقرار جبکہ منتقلی کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کو شوگر ملز کی منتقلی سے روک دیا گیا

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان شوگر ملز کا کرشنگ آپریشن روکنے کا حکم دیا، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اتفاق شوگر مل کرشنگ آپریشن پر پابندی سے ہزاروں مزدور بیروزگار ہوجائیں گے اور نتیجتاً مل کو 38 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ آپریشن روکنے سے شوگر مل کے ساتھ لگایا جانے والا پاور پلانٹ کا منصوبہ بھی بند ہوجائے گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے شوگر مل کے شیئر ہولڈرز سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا حمزہ شہباز اور ان کے خاندان کے اس میں حصص ہیں۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی مل میں 40 لاکھ کی چوری

وکیل صفائی نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز اور ان کے خاندان کے حصص قطعاً نہیں ہیں، جبکہ طارق شفیع، جاوید شفیع اور ان کا خاندان اس کے شیئر ہولڈرز ہیں۔

عدالت نے درخواستیں لاہور ہائی کورٹ کو منتقل کردیں اور ساتھ ہی چیف جسٹس ہائی کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ تمام فریقین کو سن کر 7 روز میں کیس کا فیصلہ سنائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں