شمالی کورین ڈکٹیٹر کے بھائی کا قتل، پہلا کوریائی باشندہ گرفتار

اپ ڈیٹ 18 فروری 2017
کم جونگ نِیم، کم جونگ اِن کے سوتیلے بھائی تھے — فائل فوٹو: اے پی
کم جونگ نِیم، کم جونگ اِن کے سوتیلے بھائی تھے — فائل فوٹو: اے پی

کوالالمپور: شمالی کوریا کے حکمران کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے قتل کے شبے میں ملائیشین پولیس نے پہلے شمالی کوریائی شہری کو گرفتار کرلیا۔

اس قتل کیس میں پہلے تین گرفتاریاں ہوچکی ہیں، جن میں دو خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔

پہلے گرفتار ہونے والوں میں ایک انڈونیشین اور ایک ویتنامی خاتون سمیت ایک ملائیشین مرد شامل ہیں، جب کہ اس کیس میں ملائیشین پولیس نے پہلا شمالی کوریائی شخص گرفتار کیا ہے۔

قتل کے شبے میں 2 مرد اور 2 خواتین کی گرفتاریوں کے باوجود تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کم جونگ نیم کے قتل میں کون ملوث تھا اور یہ کس کے کہنے پر کیا گیا؟

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نَیم ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے ایئرپورٹ پر رواں ماہ 14 فروری کو پراسرار طور پر ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کورین رہنما کے بڑے بھائی ملائیشیا میں 'قتل'

جنوبی کوریا کے میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کم جونگ نیم کو 2 عورتوں نے قتل کیا،جوکہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کی خفیہ اہلکار تھیں۔

ہلاک ہونے والے کم جونگ نیم کو بظاہر زہر دیا گیا تھا، مگر تاحال اس حوالے سے تصدیقی رپورٹس منظر عام پر نہیں آئیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق کم جونگ نیم کے قتل کے شبے میں ملائیشین پولیس نے 46 سالہ ری جونگ شوئی نامی پہلے شمالی کورین باشندے کو گرفتار کرلیا۔

ملائیشین پولیس نے گرفتار شخص سے متعلق زیادہ تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ اسے دارالحکومت کوالالمپور کے نواحی علاقے سیلانگور سے 17 فروری کی شام کو گرفتار کیا گیا۔

ملائیشین نائب وزیر اعطم احمد زاہد حامدی نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ایئرپورٹ پر زہر دے کر ہلاک کیا گیا شخص شمالی کوریا کے حکمران کا بھائی ہی ہے۔

نائب وزیر اعظم کے مطابق کم جونگ نیم نام بدل کر کم شول کے نام سے سفر کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ پہلے سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی تھی کہ ملائیشیا کے ایئرپورٹ پر قتل کیے گئے شخص شمالی کوریا کے حکمران کے بھائی ہی ہیں، تاہم اب اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: شمالی کورین ڈکٹیٹر کے بھائی کا قتل، ملائیشیا میں مزید گرفتاریاں

واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے اب تک کم جونگ نیم کی ہلاکت پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم سفیروں کی جانب سے پوسٹ مارٹم پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔

کم جونگ نیم کئی برسوں سے خود ساختہ جلا وطنی کاٹ رہے تھے اور مکاؤ، کوالالمپور اور دیگر شہروں میں مقیم رہے تھے، تاہم وہ اپنی جلا وطنی اور شمالی کوریا کی حکومت کے حوالے سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔

جاپانی میڈٰیا میں ان کے حوالے سے 2010 میں ایک بیان شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا میں موروثی انتقال اقتدار کے مخالف ہیں۔

شمالی کوریا کے موجودہ حکمران کم جانگ ان ان کے چھوٹے اور سوتیلے بھائی ہیں، وہ گزشتہ 6 سال سے اقتدار میں ہیں، انہوں نے 2013 میں اپنے چچا پر بغاوت کا الزام عائد کرکے انہیں بھی سزائے موت دے دی تھی۔

شمالی کوریا میں ویسے بھی سخت قوائد اور پابندیاں عائد ہیں، وہاں پر حکومت اور اقتدار پر تنقید برداشت نہیں کی جاتی، جب کہ وہاں میڈیا پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں