صومالیہ : شباب گروپ نے اپنے ہی دو کمانڈر ہلاک کردیئے

شائع June 30, 2013

مارچ دوہزار تیرہ کی اس تصویر میں صومالیہ کےایک شہر میں الشباب عسکریت پسندو گروہ کے ارکان گشت کررہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر
مارچ دوہزار تیرہ کی اس تصویر میں صومالیہ کےایک شہر میں الشباب عسکریت پسندو گروہ کے ارکان گشت کررہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر

موغا دیشو: صومالیہ کے القاعدہ سے منسلک شباب عسکریت پسندوں نے اپنے ہی دو صفحہ اول کے کمانڈروں کو ہلاک کردیا ہے جن میں سے ایک کے سر کی قیمت امریکہ کی طرف سے پانچ ملین ڈالر مقرر تھی ، یہ بات عسکریت پسندوں نے گزشتہ روز بتائی۔

شباب کے ترجمان عبدالعزیز ابو مصعب نے کہا”ہمیں ان کی بیواؤں نے ان کی ہلاکتوں سے آگاہ کیا ہے اس لئے ہم نے سوگ کا لباس پہن لیا ہے “۔

یہ دونوں مارے جانیوالے افراد اسلامی گروپ کے مشترکہ بانی تھے جن میں امریکہ کو مطلوب ابراہیم حاجی جمع کو الافغانی کے نام سے جانا جاتا تھا ، کیونکہ انہوں نے وہاں اسلامی گوریلوں کے ساتھ مل کر تربیت حاصل کی تھی۔

واضح رہے کہ افغانی شباب کے ایک اور رہنما احمد عبدی گوڈین کے مخالف تھے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق شباب کے مسلح افراد نے عبدالحامد ہاشی اولحئی کو بھی ہلاک کردیا ہے جو اس گروپ کے شریک قائد تھے۔

ہلاکت کے ان واقعات سے ظاہر ہے کہ ایک جانب تو یہ مسلح گروہ دھڑوں میں تقسیم ہورہا ہے جو بین الاقوامی تائید کی حکومت کو گرانا چاہتا ہے اور دوسری جانب گوڈین کی ان کارروائیوں کو ظاہر کرتا ہے جس میں وہ مخالف کو مار کر اپنی گرفت مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔

افغانی کی بہن نے بتایا کہ انہیں گرفتار کرکے ماریا گیا تاہم شباب کا اصرار ہے کہ وہ دو طرفہ مسلح مقابلے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شباب کئی گروہوں میں تقسیم ہوچکی ہے لیکن اس کی خطرناک حیثیت اب بھی برقرار ہے۔

اسی ماہ کے شروع میں اس نے دن کی روشنی میں اقوامِ متحدہ کے قافلے پر ایک منظم حملہ کرکے گیارہ اہلکاروں کو مارڈالا تھا۔

دوسری جانب القاعدہ کے لیڈر، ایمن الظواہری کا ایک مبینہ خط عسکریت پسندوں کی ایک ویب سائٹ پر گردش کرتا رہا جس میں انہوں نے گوڈین اور اس کے حامیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکم عدولی کرتے ہوئے جماعت کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025