جام شورو: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے سندھ حکومت پر ہونے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ سیہون میں دہشت گردی کے مجرموں تک جلد پہنچ جائیں گے۔

جامشورو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 'جن سی سی ٹی وی کیمروں پر تنقید کی جارہی تھے اور انھیں ناکارہ بتایا جارہا تھا ان ہی کی مدد سے اہم شواہد ملے ہیں'۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ ویڈیو کلپس میں ہزاروں لوگ تھے، جن میں سے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کرنا مشکل تھا، لیکن اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ہمارے پاس جیو فینسنگ کی سہولت موجود نہیں، جس کے لیے دیگر اداروں سے مدد لے رہے ہیں اور جلد از جلد اس حملے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا

سندھ-بلوچستان سرحد کی نگرانی کے حوالے سے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وہ بلوچستان حکومت کے ساتھ رابطے میں اور ان کا وزیراعلیٰ بلوچستان سے ذاتی طور پر رابطہ ہوا ہے، جبکہ آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان سے بھی بات ہوئی ہے اور اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ سرحدی علاقوں کے ایس ایس پیز روزانہ کی بنیاد پر فون پر بات چیت اور معلومات شیئر کریں، تاکہ دہشت گردوں کی ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں آزادانہ نقل و حرکت کو روکا جاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے معاوضے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ-بلوچستان سرحد کیلئے خصوصی فورس کی تجویز

تاہم اس موقع پر انھوں نے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے تعاون کرنے کے سوال پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

واضح رہے کہ آج ہی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے حالیہ خودکش دھماکے پر سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سیہون میں سیکیورٹی وفاقی نہیں صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سیہون خودکش حملے کے بعد ہونے والے اجلاس میں ہمیں صرف یہ بریفنگ دی گئی کہ دھماکے میں کتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے اور انھیں کہاں منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں:سیہون میں سیکیورٹی صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی، وزیرداخلہ

وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ 'جب میں نے سندھ کے چیف سیکریٹری سے سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے سوال کیا تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، پھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس حوالے سے سوال کیا'۔

چوہدری نثار نے سوال کیا کہ 'کیا ہماری وجہ سے وہاں واک تھرو گیٹس فعال نہیں تھے یا بجلی نہ ہونے کے ذمہ دار بھی ہم تھے؟'

یاد رہے کہ رواں ماہ 16 فروری کو سندھ کے شہر سیہون میں واقع لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 80 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے، اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں