قصور میں بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل پر بننے والی ڈاکیومنٹری کو رواں سال منعقد ہونے والے نیویارک فیسٹیول میں نامزد کرلیا گیا۔

’قصور لوسٹ چلڈرن‘ کے عنوان سے 48 منٹ دورانیہ پر مشتمل یہ ڈاکیومنٹری متاثرین کو انصاف دلانے والے ایک ایسے کارکن کی کہانی ہے جو قصور میں سامنے آنے والے اس اسکینڈل کی تحقیقات کرتا ہے۔

اس ڈاکیومنٹری کی ہدایات اور پروڈکشن پاکستانی فلم ساز شہزاد حمید نے کی ہے، جسے چینل نیوز ایشیا کی ایوارڈ یافتہ تحقیقاتی سیریز انڈرکور ایشیا کے تیسرے سیزن میں بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ شہزاد حمید کو نیویارک فیسٹیول میں دیا جانے والا یہ دوسرا اعزاز ہے، اس سے قبل 2016 میں انہوں نے اپنی ڈاکیومنٹری ’فلائٹ آف دی فیلکنز‘ کے لیے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا، اس ڈاکیومنٹری کو کمیونٹی پورٹریٹس کی کیٹیگری میں نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: زیادتی اور بھتہ کا الزام، 15 ملزمان پر مقدمہ درج

شہزاد حمید کی اس سال نامزد ہونے والی ڈاکیومنٹری ’قصور لوسٹ چلڈرن‘ کو ہیومن کنسرن (Human Concern) کی کیٹیگری میں نامزد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ جولائی 2015 میں یہ اسکینڈل اُس وقت میڈیا کی خبروں کی زینت بنا جب صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کے حسین خان والا گاؤں میں سیکڑوں لڑکوں اور لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، بھتہ وصولی، دھمکانے اور اس دوران ان کی ویڈیوز بنانے پر پولیس نے 15 افراد کو مقدمے میں نامزد کرکے 3 کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس کی جانب سے درج کیے جانے والے مقدمے کے مطابق مذکورہ گینگ 2009 سے علاقہ مکینوں سے لاکھوں روپے بھتہ اور زیورات وصول کرتا آرہا ہے جبکہ اس دوران کم عمر لڑکوں سے زیادتی اور لڑکیوں سے ریپ کی ویڈیوز بھی بناتا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق گاؤں کے تمام افراد اس حوالے سے آگاہ تھے تاہم گینگ کے ملزمان کے اعلیٰ سطح پر تعلقات کے وجہ سے پولیس کو رپورٹ کرنے کی ہمت نہیں کرسکے۔

ڈاکیومنٹری ’قصور لوسٹ چلڈرن‘ آن لائن یہاں دیکھی جاسکتی ہے:

تبصرے (0) بند ہیں