فن لینڈ کی معروف کمپنی نوکیا نے 26 فروری کو اپنے مقبول ترین موبائل فونز میں سے ایک 3310 کو ایک نئی شکل کے ساتھ متعارف کرایا۔

نوکیا 3310 کو 2000 میں سب سے پہلے فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا جسے اب دوبارہ اپ ڈیٹ کرکے ری لانچ کیا گیا جس کی وجہ ماضی میں اس کی کامیابی تھی جس نے فون کو آئیکون بنا دیا تھا۔

تو جانیں کہ پرانے اور نئے نوکیا 3310 میں کیا فرق ہے اور یہ ذہن میں رکھیں کہ یہ کوئی اسمارٹ فون نہیں جس میں فیس بک، انسٹاگرام یا ای میل وغیرہ کو دریافت کیا جاسکے۔

بیک

فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام
فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام

دونوں فونز کے پچھلے حصے کو دیکھا جائے تو فرق واضح طور پر سامنے آجاتا ہے، نئے ماڈل میں ایک کیمرہ ہے جبکہ پرانا 3310 اس دور کا ہے جب موبائل فونز میں کیمرے ہوتے ہی نہیں تھے۔

موٹائی

فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام
فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام

2017 کا 3310 سترہ سال پہلے کے مقابلے میں واضح طور پر کافی پتلا اور اسمارٹ ہے۔

بٹن

سی نیٹ ڈاٹ کام
سی نیٹ ڈاٹ کام

اگر دونوں کے بٹنوں کو غور سے دیکھا جائے تو کوئی خاص فرق نظر نہیں آئے گا۔

ڈسپلے

فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام
فوٹو بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام

ایک ساتھ رکھ کر دیکھا جائے تو نئے 3310 کی اسکرین پہلے کے مقابلے میں کافی بڑی ہے مگر پھر بھی اس میں آج کے دور کی طرح ٹچ ٹیکنالوجی موجود نہیں تاہم یہ ماضی کے مقابلے میں اب کلر ڈسپلے کے ساتھ ہے۔

بیٹری

اسی طرح نیا نوکیا 3310 پہلے کے مقابلے میں دوگنا طاقتور بیڑی کا حامل فون ہے جس کے پر لگاتار 22 گھنٹے تک بات کی جاسکتی ہے جبکہ وہ ایک ماہ تک اسٹینڈ بائی بھی رہ سکتی ہے۔

انٹرنیٹ

2000 میں تو فونز میں انٹرنیٹ کا تصور ہوتا نہیں تھا لہذا پرانا 3310 میں براﺅزنگ ممکن نہیں تھی مگر اس بار فون میں ایک اوپیرا براﺅزر موجود ہے جبکہ ایک ایپ اسٹور بھی دیا گیا ہے۔

اسٹوریج

پرانے 3310 میں کیمرہ تو تھا نہیں لہذا اسٹوریج کا بھی مسئلہ نہیں تھا مگر اس بار کیمرے اور دیگر فیچرز کے باعث 16 ایم بی اسٹوریج تو فون کا حصہ ہے جسے مائیکرو ایس ڈی کارڈ سے بڑھایا جاسکتا ہے۔

گیمز

فوٹو بشکریہ نوکیا
فوٹو بشکریہ نوکیا

3310 میں اسنیک گیم بہت مقبول ہوا تھا جو اس بار بھی دیا گیا ہے مگر یہ بھی پہلے کے مقابلے میں مختلف ہے۔

ویسے ابھی یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ نوکیا کا دوبارہ ری لانچ کیا گیا فون کس حد تک ماضی کی کارکردگی کو دہرانے میں کامیاب ہوپاتا ہے جس کی قیمت بھی 5 سے 6 ہزار پاکستانی روپے کے درمیان ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں