لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے مقام پر منتقل کی جانے والی مبینہ شریف خاندان اور ان کے قریبی عزیزوں کی دو شوگر ملز کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں ڈویژنل بینچ نے متعلقہ سیشن ججز کو مظفر گڑھ کی حسیب وقاص شوگر ملز اور رحیم یار خان میں قائم چوہدری شوگر ملز کو بند کرنے اور اس کی ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

مذکورہ بینچ اتفاق شوگر ملز سمیت 3 ملز کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کررہا تھا جس میں ان ملز کو جنوبی پنجاب منتقل کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

اس سے قبل سنگل بینچ نے جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز آف پاکستان، تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور دیگر کی جانب سے دائر ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران گذشتہ سال اکتوبر میں حکم امتناع جاری کیا تھا۔

گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی جانب سے بیرسٹر اعتزاز احسن نے دلائل جاری رکھے، ان کا کہنا تھا کہ مختلف عدالتوں کے حکم امتناع جاری کیے جانے کے باوجود شریف خاندان کی 3 شوگر ملز نے اپنا منتقلی کا عمل مکمل کرلیا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز نے اپنی منتقلی کیلئے 60 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔

انھوں نے اپنے دلائل کی تصدیق کیلئے بینک کی دستاویزات اور ملز کو منتقل کرنے سے متعلق تصاویر بھی پیش کیں۔

بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مذکورہ شوگر ملز کو منتقل کرنے کا اعلان پنجاب حکومت نے 2015 میں دیا تھا جو بد نیتی پر مبنی ہے، انھوں نے کہا کہ ملز کی منتقلی کے لیے ماحولیاتی قوانین کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

بینچ نے فیصلہ دیا کہ دو شوگر ملز آئندہ کے فیصلے تک بند رہیں گی اور اس کیس میں مزید دلائل پیش کیے جائیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت 28 مارچ سے مذکورہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کرے گی۔

اس موقع پر عدالت نے اتفاق شوگر ملز کو سیل کرنے کا حکم نہیں دیا تھا کیونکہ ان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود نہیں تھے تاہم یہ فیصلہ دیا گیا کہ ان کے معاملے میں گذشتہ کا حکم امتناعی برقرار رہے گا۔

یاد رہے کہ رواں سال 9 فروری کو سپریم کورٹ نے ان تینوں شوگر ملز میں کام کا عمل جاری رکھتے ہوئے متعلقہ کیس سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ منتقل کیا تھا۔

یہ رپورٹ 3 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں