اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران خطرناک پھاٹک کی وجہ سے 184 ٹرین حادثات میں تقریباً 100 افراد لقمہ اجل بنے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو بریفنگ کے دوران خواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا کہ ملک بھر میں 2 ہزار سے زائد ریلوے پھاٹک پر سگنلز اور کوئی ریلوے اہلکار نہیں ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پچھلے 2 سالوں میں خطرناک پھاٹک کی وجہ سے 184 ٹرین حادثات میں تقریباً 100 افراد لقمہ اجل بنے اور 120 زخمی ہوئے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پھاٹک محفوظ بنانے کے لیے 25 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ان خطرناک پھاٹکوں کو پبلک پرائیوٹ شراکت داری کے ذریعے اپ گریڈ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان: مسافر ٹرین کی مال گاڑی سے ٹکر،4 افراد ہلاک

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کراچی سے لاہور تک تمام پھاٹک پر انڈر پاس زیر غور ہیں، تاہم سی پیک کے انتطار میں مزید ریلوے حادثات نہیں دیکھ سکتے اس لیے پھاٹک محفوظ بنانے کے لیے ہمیں اپنے طور پر فنڈز مختص کرنے ہوں گے۔‘

وزارت ریلوے کے حکام کا کہنا تھا کہ خطرناک پھاٹک سے متعلق حکومت پنجاب کے تعاون سے کیے گئے مشترکہ سروے میں صرف پنجاب میں ہی 436 خطرناک اور غیر محفوظ پھاٹکوں کی نشاندہی ہوئی۔

مزید پڑھیں: ساڑھے 3 سال کے دوران 17 ٹرین حادثات میں 90 ہلاک

اس حوالے سے دیگر صوبائی حکومتوں کے تعاون سے متعلق سعد رفیق نے کہا کہ ’وزارت ریلوے 75 پھاٹک اپ گریڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کے لیے 61 کروڑ روپے کے اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرین حادثات کو کم کرنے کے لیے مختصر، درمیانے اور طویل مدتی اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں، جبکہ تمام ڈرائیورز، معاون ڈرائیورز اور گارڈز کا نفسیاتی اور طبی معائنہ بھی شروع کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں