اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کردیا۔

مقدس ہستیوں کے خلاف توہین آمیز مواد سوشل میڈیا پر نشر کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں گے۔

انھوں نے ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر مواد ختم کرنے کے لیے آج ہی ایکشن لیا جائے، مقدس ہستیوں کی توہین نہ روکی گئی تو ملک میں فساد برپا ہوجائے گا۔

آج کی سماعت میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور سیکریٹری داخلہ پیش ہوئے تاہم عدالتی حکم کے باوجود وزیر داخلہ چوہدری نثارعدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ویر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو 8 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ توہین آمیز مواد کے خاتمے کے لیے انہیں اگر پورا سوشل میڈیا بھی بند کرنا پڑے تو کریں گے۔

مزید پڑھیں: مقدس ہستیوں کی گستاخی: چوہدری نثار عدالت طلب

کیس پر عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے سوال کیا کہ مقدس ہستیوں کی گستاخی میں ملوث گناہ گاروں کے خلاف ریاست نے کیا اقدام اٹھایا؟ اگر ریاست ایکشن نہیں لیتی تو لوگ خود ہی کوئی قدم اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حساس نوعیت کے اس معاملے کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیئے، جو گناہ گار ہیں ان کو فوراً کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔

ریمارکس کے دوران آبدیدہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب سے اس مواد کو دیکھا ہے وہ سو نہیں سکے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اور آئی جی پولیس، چیئرمین پی ٹی اے، ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ اس پر فوری کارروائی کریں۔

ساتھ ہی عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ روزانہ سماعت میں عدالت کو کیس کے حوالے سے پیش رفت پر آگاہ کریں۔

جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ گستاخی کرکے مسلم امہ کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے اور معاملے کو اس طرح نہیں چھوڑا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں