بھارتی عدالت نے اجمیر مزار حملہ کیس میں غیر معمولی طور پر 3 ہندو انتہا پسندوں کو مجرم قرار دے دیا۔

تاہم عدالت نے حملے کے مبینہ ماسٹرمائنڈ کو الزامات سے بری کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق دیوندرا گُپتا اور بھاویش پٹیل کو ریاست راجستھان کی خصوصی عدالت نے اجمیر شریف کی درگاہ میں 2007 کے بم دھماکے میں ملوث ہونے پر مجرم قرار دیا، جبکہ حملے میں ملوث تیسرا شخص، جسے حملے کے چند ماہ مار دیا گیا تھا، اپنی ہلاکت کے بعد مجرم قرار پایا۔

جے پور کورٹ کے باہر تینوں ملزمان کے وکیل جگدیش رانا نے میڈیا کو بتایا کہ ’تینوں افراد کو دھماکا خیز مواد رکھنے اور حملے کی سازش کرنے کے چارجز کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔‘

تینوں مجرمان کو 16 مارچ کو سزا سنائی جائے گی۔

اجمیر شریف درگاہ پر 2007 میں ہونے والے بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے۔

عدالت نے مذہبی منافرت کے تحت کیے گئے اس حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ نابا کمار سرکار سمیت 7 ہندو انتہا پسندوں کو ان کے خلاف عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔

تاہم نابا کمار سرکار جسے سوامی آسیم آنند کے نام سے پہچانا جاتا ہے، بم دھماکوں کے دیگر دو مقدمات میں ملوث ہونے پر بقیہ سزا کے باعث جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہی رہیں گے۔

ان دو حملوں میں ایک مسجد اور دوسرا سمجھوتہ ایکسپریس کا حملہ شامل ہیں، جن میں تقریباً 75 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دہشت گردی میں ملوث ہونے پر کسی ہندو انتہا پسند کے خلاف گزشتہ چند سالوں کے دوران سنایا جانے والا یہ تاریخی فیصلہ ہے۔

ابتدا میں پولیس نے اجمیر شریف درگاہ پر حملے کے تانے بانے پاکستان سے جوڑتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد لنچ باکس میں چھپایا تھا، جو نماز کے دوران پھٹ گیا۔

تاہم نابا کمار سرکار کے اعتراف کے بعد تفتیش کار شدت پسندوں کے اس گروپ تک پہنچے جو مسلمانوں کو حملے میں نشانہ بناتا تھا۔

بعد ازاں نابا کمار سرکار اپنے بیان سے مکر گیا لیکن تب تک پولیس مشتبہ شدت پسندوں تک پہنچ چکی تھی، جن میں ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوامی سیوک سَنگھ (آر ایس ایس) کے سابق ارکان اور بھارتی فوج کے حاضر سروس اہلکار بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں