آزاد جموں و کشمیر کی وادی نیلم میں مقامی جرگے نے ایک تنازع حل کرنے کے لیے 3 سالہ بچی کی شادی 9 سالہ لڑکے سے کردی جس کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ یہ 'ونی' کا واقعہ ہے۔

آٹھ مقام کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) محمد فاروق کے مطابق ایک قریبی گاؤں میں جرگے نے اورنگزیب نامی شخص کی بیٹی کی شادی محمد یونس کے بیٹے سے کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان دونوں کے درمیان جاری تنازع حل ہوسکے۔

مقامی پولیس نے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی ہدایت پر 3 برس کی بچی کو مبینہ طور پر ونی کرنے والے جرگے میں موجود 15 افرد کے خلاف مقدمہ درج کیا جن میں سے چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس آفیسر محمد فاروق کے مطابق وادی نیلم کے گاوں کٹن کے رہائشی اورنگزیب اور یونس نامی شخص درمیان جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے جرگے کا انعقاد کیا گیا جس نے بچی کا 9 سالہ لڑکے سے نکاح کروادیا۔

اس واقعے کے خلاف لڑکی کے والد اورنگزیب نے تھانے میں مقدمہ درج کرایا اور الزام عائد کیا کہ 'محمد یونس نے مجھ پر اپنی بیوی کے ساتھ نامناسب تعلقات کا الزام عائد کیا اور کہا کہ معاملہ رفع دفع کرنا چاہتے ہو تو 5 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرو'۔

یہ بھی پڑھیں: جرگے کا دو بچیوں کو 'ونی' کرنے کا حکم

اورنگزیب نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے پاس اتنی رقم موجود نہیں تھی لہٰذا یونس نے علاقہ پولیس کو رشوت دے کر اسے جیل میں بند کرادیا۔

اورنگزیب نے مزید بتایا کہ 'اسی دوران میرے والد امیراللہ کے ساتھ جرگہ کیا گیا جس نے مجھ پر ناجائز تعلقات کا الزام عائد کرکے 5 لاکھ جرمانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا،والد نے انکار کیا تو جرگے نے میری کمسن بیٹی کا نکاح 9 سالہ لڑکے سے کرادیا'۔

ایف آی آر کے مطابق درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تھانے سے رہائی ملنے پر جرگے کی جانب سے تیار کی گئی دستاویز پر اس سے زبردستی دستخط لیے گے اور تحریر کوچھپا دیا گیا۔

دستاویز میں لکھا تھا کہ اگر اورنگزیب اپنی بیٹی کی شادی یونس کے بیٹے سے کردیتا ہے تو اس پر لگائے جانے والے تمام الزامات ختم ہوجائیں گے اور اسے جرمانہ بھی ادا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ اسے دوبارہ جیل بھی نہیں بھیجا جائے گا۔

درخواست گزار کے مطابق ایک روز قبل اس نے یہ دستاویز حاصل کی اور اسے میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔

مزید پڑھیں: رحیم یار خان: 9سالہ بچی ’ونی‘ کرنےکی کوشش ناکام

محمد فاروق کے مطابق پولیس نے نکاح پڑھانے والے شخص سمیت جرگے میں موجود 15 میں سے 6 افراد کو گرفتار کر لیا جن میں کم سن بچی کا دادا، لڑکے کا باپ اور نکاح خواں شامل ہیں،پولیس نے دیگر تین افراد کی شناخت بتانے سے گریز کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر مفرور افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ نکاح کو رجسٹرڈ نہیں کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق جرگے کی دستاویز میں 15 افراد کے دستخط یا انگھوٹے کے نشان ثبت ہیں اور یہ مبینہ طور پر لڑکی کے والد کی جانب سے جرگے میں پیش کی گئی جبکہ اسکول کے ٹیچر کی جانب سے اس دستاویز کو لکھا گیا ہے۔

آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے مفرور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔


تبصرے (1) بند ہیں

سید م شمسی Mar 14, 2017 07:01am
چلو اچھا ھوا کسی نے اخلاقیات کا مظاہرہ تو کیا ورنہ ھم سب امریکی ایجنٹ بس قبول نہئں کرتے