اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ پر مبنی مواد کے خلاف قرار داد مذمت متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی کی زیرصدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی رکن کیپٹن (ر) صفدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نعیمہ کشور نے سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع ابلاغ پر توہین رسالت کے خلاف قرارداد مذمت پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ کی مذمت کرتا ہے، حکومت فوری طور پر اس کے خلاف اقدامات کرے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔

قرارداد پر تمام جماعتوں کے ارکان نے دستخط کیے۔

مزید پڑھیں:سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

قرارداد کی منظوری کے بعد حکومتی رکن میاں منان نے تحریک پیش کی کہ توہین رسالت ﷺ کے تدارک کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس کی قومی اسمبلی نے منظوری دے دی۔

ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی توہین رسالت کے تدارک کے لیے کام کرے گی اور ضرورت پڑنے پر اس سلسلے میں قانون سازی بھی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل معافی عمل ہے اور ان سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کا حکم

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس بھی زیر سماعت ہے۔

کیس کی سماعتوں کے دوران عدالت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، وزارت داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اب تک پی ٹی اے 70 سے زائد ویب سائٹس بند کرچکی ہے، جب کہ فیس بک کے بھی تین ایسے پیجز کو بلاک کیا گیا ہے، جن پر گستاخانہ مواد موجود تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ گستاخانہ مواد کو پھیلانے والے افراد کے نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کر چکی ہے، جب کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں