اسلام آباد: پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیلوال کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے 15 مارچ کو لندن میں اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

عمر زاخیلوال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر کہا کہ ’پاکستان اور افغانستان سے متعلق لندن میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی میزبانی برطانوی حکومت کرے گی، جس میں افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے ہمراہ میں بھی شریک ہوں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اجلاس میں پاکستان کی طرف سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز جبکہ برطانیہ کی جانب سے ان کے قومی سلامتی کے مشیر مارک لائل گرانٹ شرکت کریں گے۔‘

عمر زاخیلوال کا کہنا تھا کہ ’اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حقیقی تعاون کے طریقہ کار، موجودہ دوطرفہ کشیدہ تعلقات اور پاک افغان بارڈر منیجمنٹ کے حوالے سے اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کراسنگ پوائنٹس کھولے: افغانستان کی 'درخواست'

پاک افغان کشیدگی

واضح رہے کہ پاکستان میں 13 فروری سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد پاکستان نے ان واقعات میں افغان سرزمین استعمال ہونے کے باعث افغانستان کے ساتھ ملنے والی طورخم اور چمن بارڈر کراسنگ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی تھی۔

اس کے بعد پاک فوج کی جانب سے ملک گیر آپریشن 'رد الفساد' شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاک افغان سرحد پر مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان نے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکام کے حوالے کی تھی اور ان سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں تعینات امریکی ریسولوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کو بھی فون کیا تھا اور افغانستان سے پاکستان پر مسلسل دہشت گردی پر احتجاج کیا تھا۔

27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر کی طلبی کی اطلاعات آنے کے کچھ دیر بعد ہی جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں ایک پاکستانی فوجی زخمی ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں