نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے رام مندر اور بابری مسجد کا تنازع عدالت سے باہر حل کرنے کا مشورہ دے دیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کہا کہ ’تمام جماعتوں کو رام مندر اور بابری مسجد کا تنازع مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

جے ایس کھیہر کا کہنا تھا کہ وہ اصولی مذاکرات کار کے طور پر فریقین کے درمیان تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سُبرامَنین سوامی کو بتایا کہ اگر فریقین مذاکرات کار کے طور پر کسی دوسرے حاضر سروس جج کو شامل کرنا چاہیں تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ مندرکی تعمیر،مودی کیلئےدرد سر

تاہم سپریم کورٹ کے بینچ نے زور دیا کہ فریقین کو ان مذاکرات کو بامعنی بنانے کے لیے ’کچھ لو کچھ دو‘ کا نقطہ نظر اپنانا چاہیے۔

بینچ کا کہنا تھا کہ ’عدالتی احکامات فریقین کو پابند بنا سکتے ہیں لیکن بہتر یہی ہے کہ ایسے نازک معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے۔

سُبرامَنین سوامی نے کہا کہ ماضی میں تنازع کے حل مذاکرات کے ذریعے نکالنے کی کئی بار کوششیں کی جاچکی ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ عدالت تنازع کے حل کے لیے مداخلت کرے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے سُبرامَنین سوامی کو معاملہ 31 مارچ کو دوبارہ سامنے لانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: بابری مسجد کی برسی پر سخت سیکیورٹی

یاد رہے کہ اس تنازع کے حوالے سے الہٰ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد فریقین نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھی، جو کئی سال سے زیر سماعت ہیں۔

الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 2010 کے فیصلے میں متنازع علاقے کی 3 طرح سے ڈویژن کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے دو ججز نے متنازع علاقے کی 2.77 ایکڑ زمین مسلمانوں، ہندوؤں اور نِرموہی اکھاڑا (ہندو گروپ) کے درمیان برابر تقسیم کی جائے۔

واضح رہے کہ ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں شہید کردیا تھا۔

مسجد کی شہادت کے بعد احتجاج کرنے پر سیکڑوں مسلمانوں کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں