کوا 'کینہ' رکھنے والا پرندہ، تحقیق

27 مارچ 2017
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

اسے ایک دوستانہ مشورہ سمجھیں کہ کبھی بھی کسی کوے کو غصہ نہ دلائیں کیونکہ یہ ان لوگوں کو کبھی نہیں بھولتے جنھوں نے ان کے ساتھ کچھ غلط کیا ہوتا ہے اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ حملہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

ویسے تو ذہانت کی بات ہو تو صدیوں سے سائنسدان پرندوں کو احمق سمجھتے تھے مگر ایک پرندہ جو انہیں ہمیشہ سے حیران کرتا آرہا ہے وہ کوا ہے۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران سائنس نے جانا کہ کوے چیزیں بنانے، ذخیرہ کرنے اور ٹولز کی نگہداشت کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ گنتی بھی کرسکتے ہیں اور نفس پر ضبط کی مشق بھی کرسکتے ہیں، وہ کھیلنا پسند کرتے ہیں اور اب ایک تحقیق کے مطابق وہ اپنے اندر بہت زیادہ کینہ بھی رکھتے ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی کے اسکول آف فارسٹ ریسورسز نے دو مختلف چہروں کے نقاب پہنائے، جن میں سے ایک چہرے والے نقاب پہنے افراد کو پانچ مقامات پر کوﺅں کی سکونت گاہ پر جانے کا کہا، جہاں انہوں نے کچھ پرندوں کو پکڑا، ان کی ٹانگیں باندھیں اور پھر انہیں آزاد کردیا، یہ ایسا تجربہ تھا جو ان پرندوں کو کچھ زیادہ پسند نہیں آیا۔

اس تجربے کے دوران دوسرے چہرے کے نقاب والے افراد ایک کونے میں خاموش کھڑے رہے۔

جیسے ہی محققین نے پرندوں کو آزاد کیا انہوں نے چیخنا شروع کردیا اور وہ بھی کرخت اور جارحانہ انداز سے، جس کے نتیجے میں وہاں مزید کوے جمع ہوگئے اور انہوں نے تحقیق کاروں پر مل کر حملہ کردیا۔

انہوں نے بھاگتے ہوئے محققین کا بھی سو میٹر تک پیچھا کرکے حملہ کیا، تاہم حیران کن طور پر انہوں نے ایک کونے میں کھڑے دیگر نقاب پوشوں کو کچھ نہیں کہا۔

بعد ازاں یہ محققین دیگر علاقوں میں گئے جہاں مخصوص نقاب پوشوں کو دیکھ کر ان پرندوں نے فوری طور پر شور شرابا شروع کردیا حالانکہ اس بار انہیں پکڑا یا باندھا بھی نہیں گیا تھا۔

محققین کے خیال میں یہ کوے میلوں دور تک اپنے ساتھیوں کی پکار پر پہنچتے ہیں اور 'برے' افراد کے چہروں کو ذہن نشین کرلیتے ہیں۔

اور یہ غصہ یا کینہ برسوں تک ختم نہیں ہوتا کیونکہ جب یہ محققین کئی برس بعد جیسے پانچ سال بعد اسی جگہ واپس گئے تو انہیں ایک بار پھر حملے کا سامنا کرنا پڑا۔

محققین کا کہنا تھا کہ کوے ممکنہ طور پر اہم چیزوں یا واقعات کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔

یہ تحقیق جریدے رائل پروسیڈنگز میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں