ماں کا دودھ بچوں کو ذہین نہیں بناتا، تحقیق

28 مارچ 2017
یہ دعویٰ آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے نتیجے میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ ماں کا دودھ طویل المیعاد بنیادوں پر بچوں کو ڈبے کا دودھ پینے والے ساتھیوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین نہیں بناتا۔

ڈبلن کالج یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق بچہ چاہے ماں کا دودھ پیے یا کوئی اور، پانچ سال کی عمر تک تمام بچوں کی ذہنی نشوونما لگ بھگ یکساں ہوتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران لگ بھگ ساڑھے سات ہزار بچوں کا 9 ماہ کی عمر سے لے کر 5 سال کی عمر تک جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے دوران والدین اور اساتذہ سے مختلف سوالات پوچھ کر 3 سال اور 5 سال کی عمر میں بچوں کی ذہنی نشوونما جانچی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں 3 سال کی عمر میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت بہتر اور جلد بھولنے یا ہائپر ایکٹیویٹی کم ہوتی ہے مگر 5 سال کی عمر میں سب بچے ذہنی صلاحیتوں کے حوالے سے برابر ہوتے ہیں۔

اس طرح تحقیق میں ایسے شواہد نہیں ملے کہ ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں کی زبان دانی اور دیگر صلاحیتیں بہتر ہوتی ہے۔

محققین کا دعویٰ تھا کہ ماﺅں کی تعلیم، تمباکو نوشی یا دیگر برے رویوں سے دور رہنا وغیرہ بچوں کی نشوونما پر اثر انداز ہونے والے عوامل ہیں تاہم تحقیق کے نتائج سے واضح ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے یا اس سے محروم ہونے والے بچوں کی ذہنی صلاحیت اور زبان دانی میں کوئی نمایاں فرق نہیں۔

واضح رہے کہ ماں کا دودھ پیدائش کے بعد بچوں کو انفیکشن اور مختلف امراض سے تحفظ دیتا ہے جس کو ماہرین طب پہلے ہی تسلیم کرچکے ہیں تاہم اس کے طویل المیعاد فوائد کے حوالے سے برسوں سے مختلف آراء سامنے آتی رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں