مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے 3 شہری جاں بحق اور 28 افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ عسکریت پسندوں اور حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں ایک حریت پسند جاں بحق ہوگئے جس کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سید جاوید مجتبیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے علاقے چادورا میں ایک حریت پسند کی موجودگی کی اطلاع پر ایک گھر پر چھاپہ ماراگیا جس کے بعد جھڑپ ہوئی۔

پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ انڈین سیکیورٹی فورسز نے چار کشمیریوں کو قتل کردیا ہے۔

انھوں نے بیان میں کہا کہ 'ہندوستانی قابض فورسز نے چارکشمیریوں کو شہید کردیا اور کئی کو زخمی کردیا ہے، ہم مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہیں'۔

واقعے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں شہریوں نے ہندوستان کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے جائے وقوعہ کی جانب مارچ کیا۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مذکورہ گھر سے چند میٹر دور ہی مظاہرین اور انڈین فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی جبکہ مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس اور پیراملٹری فورسز نے آنسو گیس اور چھرے فائر کرنے والی بندوق کا استعمال کیا۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: فائرنگ کے تبادلے میں 3 'عسکریت پسند' ہلاک

بعد ازاں احتجاج کا سلسلہ متعدد علاقوں تک پھیل گیا جس پر حکومتی فورسز نے ہجوم پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے اور 20 کے قریب دیگر افراد زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کے 8 اہلکار بھی جھڑپ میں زخمی ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب ایک فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جھڑپ کے دوران ایک عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا اور وہاں سے بندوق بھی قبضے میں لی گئی ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے فوجیوں نے گھر کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہے۔

ادھر سری نگر میں پولیس نے ایک ایمبولینس کو روک کر مظاہرے میں جاں بحق ہونے والے 23 سالہ نوجوان کی لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے، مذکورہ نوجوان کو سری نگر کے ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔

مقتول کے لواحقین کی جانب سے نوجوان کی لاش کو آبائی علاقے چادورا لے جانے کے مطالبے پر پولیس نے ان پر آنسو گیس پھینکا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔

ایک پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ اقدام چادورا میں مزید احتجاج سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا ہے تاہم مقتول کی باڈی کو لواحقین کے حوالے کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں انڈین فورسز کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کو روکنے کے لیے نوجوان کشیمری گلیوں پر ان کا مقابلہ کررہے ہیں۔

کشمیریوں کی اکثریت ہندوستان سے آزادی یا پاکستان سے الحاق چاہتی ہے۔

کشمیر میں ہندوستان کے قبضے کی مخالفت کرنے والے رہنماؤں کی جانب سے بدھ کو شٹرڈاؤن ہڑتال اور شہریوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے۔

سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ ہلاکتیں 'ریاستی دہشت گردی کی واضح مثال ہے'۔

یاد رہے کہ ہندوستانی فوج کے سربراہ نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ عسکریت پسندی کے خلاف کارروائی کے دوران پتھر پھینکنے والوں کے خلاف 'سخت کارروائی' کی جائے گی لیکن انڈین مخالف احتجاج اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ خبر 29 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں